اقوام متحدہ کی قرارداد

امریکہ کی اقوام متحدہ کی قرارداد کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی سازش

بیجنگ (لاہورنامہ)امریکی کانگریس کے ایوان نمائندگان نے حال ہی میں ایک بل منظور کیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ "اقوام متحدہ کی قرارداد 2758 صرف عوامی جمہوریہ چین کی حکومت کو اقوام متحدہ میں چین کے واحد جائز نمائندے کے طور پر تسلیم کرتی ہے.

لیکن اقوام متحدہ میں تائیوان کی نمائندگی کے مسئلے کو حل نہیں کرتی ، اور نہ ہی یہ عوامی جمہوریہ چین اور تائیوان کے درمیان تعلقات پر کوئی موقف اختیار کرتی ہے۔” امریکہ کی جانب سے اس طرح کی دلیل جنرل اسمبلی کی قراردادوں کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا ہے۔

منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق اقوام متحدہ کی قرارداد 2758 کے مطابق ،عوامی جمہوریہ چین کے تمام حقوق کو بحال کیا گیا اور تائیوان کے غیر قانونی نمائندوں کو فوری طور پر نکال دیا گیا۔ قرارداد میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ کوئی نام نہاد "دو چین” اور "ایک چین، ایک تائیوان” اور دیگر مسائل بالکل موجود نہیں ہیں۔

یہ کہا جا سکتا ہے کہ قرارداد نے اقوام متحدہ میں پورے چین کی نمائندگی کا مسئلہ سیاسی، قانونی اور نظام کے لحاظ سے مکمل طور پر حل کر دیا ہے۔ مزید یہ کہ قاہرہ اعلامیہ ،پوٹسڈیم اعلامیہ ،بین الاقوامی قانون اور دیگرکئی دستاویزات نے تائیوان پر چین کی خودمختاری کی تصدیق کی ہےاور امریکہ نے ان اہم دستاویزات پر دستخط کیے ہیں۔

امریکہ سمیت دنیا بھر کے 182 ممالک نے ون چائنا اصول کی بنیاد پر چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں۔

حالیہ برسوں میں، امریکہ نے تائیوان کی نام نہاد ” بین الاقوامی شرکت” کو مسلسل فروغ دیا ہے، لیکن اسے کامیابی نہیں مل سکی. ورلڈ ہیلتھ اسمبلی نے مسلسل ساتویں سال نام نہاد "تائیوان کو مبصر کی حیثیت سے دعوت” کو ایجنڈے میں شامل کرنے کو مسترد کر دیا ہے۔سلویڈور، جزائر سلیمان، کیریباتی، نکاراگوا، ہونڈوراس سمیت دیگر ممالک نےیکے بعد دیگرے تائیوان سے نام نہاد”سفارتی تعلقات”ختم کر دیے۔

امریکہ ایک چین کے اصول کو داخلی قانون کا استعمال کرکے چیلنج کرتا ہے، جو جنگ کے بعد کے بین الاقوامی نظام، بین الاقوامی برادری کے عمومی اتفاق رائے، بین الاقوامی قانون کے اصولوں اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی ضوابط کو چیلنج کرتا ہے، اور اس بات کی مزید تصدیق کرتا ہے کہ امریکہ بین الاقوامی نظم و نسق میں سب سے بڑا خلل ڈالنے والا ملک ہے۔