بیجنگ (لاہورنامہ)متعدد ممالک کے افراد کا کہنا ہے کہ چین کے شہر چھنگ دو میں منعقدہ یونیورسٹی گیمز نے تہذیبوں کے مابین تبادلے اور باہمی سیکھنے کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کیا ہے ، جس سے چین کی سائنس و ٹیکنالوجی اور کھیلوں کی ترقی کو اجاگر کیا گیا ہے۔
بدھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق ایل سلواڈور کی کانگریس کے سابق رکن مینوئل فلورس نے اس حوالے سے کہا کہ چین کو بین الاقوامی کھیلوں کی میزبانی کا کافی تجربہ ہے اور بیجنگ اولمپک گیمز دنیا کے لیے ایک نمونہ بن چکے ہیں۔ ہم نے ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے ذریعے چین کی سائنس و ٹیکنالوجی اور کھیلوں کی ترقی کو دیکھا ہے، چین نے خلوص اور گرمجوشی کے ساتھ مختلف وفود کی میزبانی کی۔
وینزویلا کے کانگریس رکن الیگزینڈر بارگاس نے کہا کہ چھنگ دو یونیورسٹی گیمزمیں بہت سے یونیورسٹی کے کھیلاڑیوں کے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے سے ان کے درمیان باہمی تفہیم کو فروغ دینے میں مدد ملی ہے اور یقین ہے کہ یہ گیمز بہت مثبت نتائج حاصل کریں گی. بین الاقوامی کھیلوں کے انعقاد کے حوالے سے چین کےتجربات سیکھنے کے قابل ہیں۔