لاہور(لاہورنامہ)وزیر اعظم کے مشیر و پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اسٹیک ہولڈر ہے اور نگران سیٹ اپ کے لئے اس سے بات ہونی چاہیے ، مجھے کیوں یقین نہ ہو کہ انتخابات اپنے مقررہ وقت پر نہیں ہوںگے.
اگر ایم کیو ایم کے مطالبے کو مان لیا جائے تو انتخاب ایک سال تک نہیں ہوںگے جو کسی صورت ممکن نہیں ، تحریک انصاف کولیول پلینگ فیلڈ ملنی چاہیے،لیول پلینگ ہر جماعت اور اس کے لیڈرز کا حق ہے،ماسوائے عدالتی احکامات کے کوئی حکومت، شخص یا ادارہ کسی کو انتخاب لڑنے سے نہیں روک سکتا،بد قسمتی ہے ہمارے ملک میں جماعتیں ٹوٹتی اور بنتی رہتی ہیں اور عوام بھی اسے قبول کر لیتے ہیں۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ کوئی راستہ نہیں ہے کہ انتخابات کو التواء کا شکار کیا جائے ، جوپنجاب اور خیبر پختوانخواہ اسمبلیوں کی بات کی گئی موجودہ حالات سے ان کی مماثلت نہیں ہے ، یہاں پر تو اسمبلیوں کی مدت پوری ہو رہی ہے اورساٹھ یا نوے روز میں انتخابات ہونے ہیں ، چار مہینے سے بحث چل رہی ہے کہ اسمبلیوں کی مدت میں توسیع ہو جائے گی .
فلاں ہو جائے گا ، ہم کہہ رہے تھے ایسا نہیں ہوگا، پھر نگران سیٹ اپ کی طوالت کی بات شروع ہو گئی ہم نے کہا یہ نہیں ہوگا اور اپنی مدت پر الیکشن ہوگا ۔انہوںنے کہا کہ اس وقت مردم شماری کا عمل جاری ہے وہ نوٹیفائی نہیں ہوا ،یہ اپریل میں حتمی ہونا تھا لیکن اس میں توسیع ہو تی گئی .
ایم کیو ایم اعتراض کر رہی ہے کہ مردم شماری درست نہیں ہے ،باقی جماعتیں بھی تحفظات ظاہر کر رہی ہیں لیکن ایم کیو ایم بڑے زور سے کر رہی ہے ، اگر ان کے اس مطالبے کو مانتے ہیںتو پھر معاملہ کہاں جائے گا ،یہ کہ مردم شماری کو ٹھیک کیا جائے ان کے اطمینان کے مطابق مردم شماری کا عمل مکمل ہو اوروہ اگلے دو ،چار ماہ پرچلا جائے گا.
پھر چار ماہ الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیوں کے لئے چاہئیںیہ تو پھر ایک سال کا پراسس ہو گیا ،سال تو انتخابات کسی صورت تاخیر کا شکار نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام میں پی ٹی آئی اسٹیک ہولڈر ہے ، نگران سیٹ اپ کے لئے مشاورتی عمل کے حوالے سے آئین بڑا واضح ہے ،دو افراد کے درمیان مشاورت ہونی ہے تو کیا باقی جماعتیں جماعتیں نہیں ہیں.
ان کے خیالات کو بھی لے کر چلیں ان کو بھی اعتماد ہو تاکہ اگر انہیں اعتراض ہو تو بہت زیادہ اعتراض نہ ہو ۔ انہوںنے پی ٹی آئی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر وہ حکومت کے زیر عتاب ہیں تو نہیں ہونا چاہیے اگر کسی ادارے کے ادارے ہیں تو بھی نہیں ہونے چاہئیں، لیول پلینگ فیلڈ سب کے لئے ہونا چاہیے.
جتنی جماعتیں میدان میں ہیں سب کا حق ہے انتخابات میں جائیں، انہیں کوئی وزیر اعظم ،کوئی ادارہ روک نہیں سکتا ،اگر ان کے خلاف کوئی کیسز ہیںیا وہ قانون کو مطلوب ہیں تو قانون کی عدالت میں جوابدہ ہیں اگر قانون کی عدالت انہیں روکتی ہے تو بات ہے وگرنہ باقی روکنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔انہوںنے بد قسمتی ہے کہ ہمارے ملک میں جماعتیں بنتی اورٹوٹتی رہتی ہیں اور ہمارے لوگ بھی انہیں قبول کر لیتے ہیں۔