سنکیانگ کی خوشحالی

سنکیانگ کی خوشحالی اور روشن مستقبل،چینی وحدت کے تصور کی زندہ مثال

بیجنگ (لاہورنامہ) 1990 میں میرے کالج کے کئی ہم جماعتوں نے سنکیانگ کا سفر کیا .انہیں بذریعہ ٹرین سنکیانگ پہنچنے میں تین دن اور چار راتیں لگیں اور واپس آنے میں بھی اتنا ہی وقت لگا۔

یعنی اس زمانے میں بیجنگ سے سنکیانگ تک کے سفر میں ایک ہفتہ درکار تھا۔ ایک طویل عرصے تک سنکیانگ کو دور دراز سرحدی علاقہ سمجھا جاتا رہا ۔

نہ صرف اس کے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے، بلکہ اس وجہ سے بھی کہ اس وقت سنکیانگ اقتصادی طور پر چین کے ترقی یافتہ وسطی و مشرقی اور ساحلی علاقوں کے مقابلے میں معاشی اور ثقافتی ترقی میں نسبتا پسماندہ تھا، لہذا سنکیانگ دور دراز کی سرحدوں کا مترادف بن گیا۔

حالیہ برسوں میں سنکیانگ نے معاشی اور ثقافتی تعمیر میں بڑی پیش رفت کی ہے اور چینی حکومت کی سنکیانگ کو بھرپور ترقی دینے کی پالیسی کے بتدریج نفاذ کے ساتھ ،سنکیانگ زبردست تبدیلیوں سے گزر رہا ہے۔

ایک سال سے زائد عرصہ قبل، چینی صدر شی جن پھنگ نے سنکیانگ کے دورے کے دوران کہا تھا کہ "بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر کی ترقی کےساتھ ساتھ، سنکیانگ اب ایک دور افتادہ علاقہ نہیں ، بلکہ ایک مرکزی اور ایک کلیدی حب بن رہا ہے”۔

26 اگست کو سنکیانگ میں ایک اجلاس میں مقامی اہلکاروں کے ساتھ تبادلہ خیال کے دوران چینی صدر نے ملک کی مجموعی ترقیاتی خاکے میں سنکیانگ کی اسٹریٹجک پوزیشن کو مضبوطی سے سمجھنے ، قانون کے مطابق سنکیانگ کا نظام چلانے ، سنکیانگ کو متحد اور مستحکم کرنے، ثقافتی لحاظ سے سنکیانگ کی ہم آہنگی کو فروغ دینے ، لوگوں کو دولت مند کرکے سنکیانگ کو خوشحال کرنے اور سنکیانگ کی طویل مدتی تعمیر میں گہرائی، تفصیلی اور عملی کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

چینی صدر کے یہ بیانات سنکیانگ کی مستقبل کی ترقی اور سمت کی نشاندہی ہیں اور یہ یقینی طور پر سنکیانگ کی تیز رفتار ترقی کے لئے نئے اور وسیع مواقع لائیں گے.

استحکام بنیاد ہے جبکہ ترقی کلید ہے ۔استحکام اور ترقی ،سنکیانگ کی ترقی کے فروغ اور چین کے معاشی و ثقافتی نقشے میں ایک نیا مرکزی اور کلیدی حب بننے کے تمام امور میں دو بنیادی پہلو ہیں.کیونکہ مستحکم سماجی ماحول کے بغیر معاشی ترقی پر بات نہیں کی جا سکتی اور معاشی ترقی کے بغیر استحکام اپنی بنیاد کھو دیتا ہے۔

استحکام ہو یا ترقی، دونوں کا انحصار لوگوں کے یک دل ہونے پر ہے اور وحدت کی بنیاد کے بغیر، ہر چیز ریت پر تعمیر شدہ عمارات کے مترادف ہے.
تیسرے سینٹرل سنکیانگ ورک اجلاس میں صدر شی جن پھنگ نے زور دے کر کہا کہ ” ثقافتی لحاظ سے سنکیانگ کی ہم آہنگی کو فروغ دینے "کا اصل مقصد لوگوں کے دلوں کو جیت کر چینی وحدت میں انہیں ان کی سیاسی شناخت کو تسلیم کروانا ہے ۔

کثیر قومیتوں پر مبنی ممالک کے لیے ملک، قومیت ، تاریخ اور مذہب کے بارے میں درست نقطہ نظر قائم کرناقومیتی تضادات اور تاریخ سے باقی رہ جانے والے مسائل کو حل کرنے کا بنیادی طریقہ ہے، لہذا صدر شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ نئے عہد میں چین کے قومیتی ہم نصیب معاشرے کا مضبوط احساس قائم کرنا ان علاقوں جہاں مختلف قومیتوں کے لوگ آباد ہیں ، سے متعلق امور کا بنیادی تصور ہے۔

اس بارے میں میرا خیال ہے کہ چینی صدر کے یہ نظریات پاکستان کے لئے بھی اہم حوالہ جاتی اہمیت رکھتے ہیں، جو نسلی تضادات سے پریشان ہے۔
ایک کثیر نسلی ملک کی حیثیت سے، پاکستان کو نسلی تضادات اور خطوں کے درمیان وسائل کی غیر متوازن تقسیم جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

مثال کے طور پر پاکستان کے مشرقی اور مغربی خطوں کی غیر متوازن ترقی کے ساتھ ساتھ مختلف نسلی گروہوں کے درمیان ثقافتی اور دیگر اختلافات نے نسلی تضادات میں شدت، مختلف سماجی طبقوں کے درمیان تناؤ، دہشت گردی کی افزائش اور پھیلاؤ اور بہت سے دیگر مسائل کو جنم دیا ہے، جس نے پاکستان کی معاشی اور ثقافتی ترقی کے لئے بہت بڑی رکاوٹیں پیدا کی ہیں۔

لہٰذا چین کے تجربے سے سیکھ کر، قومی برادری کا احساس قائم کرنے، قومی مفاہمت اور اتحاد کو فروغ دینے، مختلف نسلی گروہوں کے درمیان مکالمے اور تعاون کی حوصلہ افزائی ، وسائل اور ترقیاتی مواقع کے اشتراک اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے سے نہ صرف پاکستان کے نسلی تضادات کو حل کرنے میں مدد ملے گی بلکہ اس کے سماجی استحکام اور پائیدار ترقی کے لیے بھی اچھے حالات پیدا ہوں گے۔

یقیناً سنکیانگ کی تیز رفتار ترقی پاکستان کے لیے ترقی کے مزید مواقع لائےگی اور یہ ثابت کرے گی کہ چین پاک ہم نصیب معاشرہ کوئی بے معنی تصور نہیں بلکہ ٹھوس فوائد اور حقیقی خوشحالی کا ضامن ہے۔