پولیس کی ناقص تفتیش

پولیس کی ناقص تفتیش سے لوگوں کیلئے مسائل پیدا ہو رہےہیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد (لاہورنامہ)سپریم کورٹ میں شیخوپورہ میں اراضی تنازعہ پر قتل کیس کی سماعت کے دور ان جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پولیس ناقص تفتیش سے لوگوں کیلئے مسائل پیدا کر رہی ہے، پولیس نے مرضی سے نہیں قانون کے مطابق تفتیش کرنی ہوتی ہے۔

جسٹس مظاہر علی نقوی اور جسٹس جمال مندوخیل پر مشتمل بینچ نے شیخوپورہ میں اکبر نامی شہری کے قتل کیس میں ملزم کی ضمانت سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔جسٹس مظاہر علی نقوی کی ناقص تفتیش پر آر پی او اور ڈی پی او شیخوپورہ کی سرزنش کرتے ہوے ریمارکس دیئے کہ پولیس ناقص تفتیش سے لوگوں کیلئے مسائل پیدا کر رہی ہے۔

پولیس اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی،پولیس نے مرضی سے نہیں قانون کے مطابق تفتیش کرنی ہوتی ہے،قتل کا مقدمہ ہے کسی کی جان لی گئی ہے،آر پی او شیخوپورہ بابر سرفراز نے عدالت کو بتایا کہ ناقص تفتیش پر آئی او کو شوکاز نوٹس پر وضاحت مانگی ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ تفتیشی افسر نے ملزم کے بیان پر اس کو کیسے بے گناہ کردیا۔

جسٹس مظاہر نقوی کا تفتیشی افسر سے پوچھا کہ ملزم کو بے گناہ کس کے کہنے پر کیا؟ جس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ڈی ایس پی فیروزوالا میاں شفقت کے کہنے پر رپورٹ لکھی۔عدالت نے ملزم سانول یوسف کی ضمانت درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔سانول یوسف پر جون 2022 میں اکبر نامہ شہری اراضی تنازعہ پر قتل کا الزام ہے