اخبارت اور آزادی صحافت کو درپیش مسائل،

اخبارت اور آزادی صحافت کو درپیش مسائل، سی پی این ای کی پنجاب کمیٹی کا اجلاس

لاہور(لاہورنامہ) اخبارت اور آزادی صحافت کو درپیش مسائل کے سلسلہ میں سی پی این ای کی پنجاب کمیٹی کا اجلاس لاہور میں منعقد ہوا، جس کی صدارت چیئرمین پنجاب کمیٹی ایاز خان نے کی۔

اجلاس میں آزادی صحافت اور اخبارات کو درپیش مسائل پر اظہار خیال کرتے ہوئے سی پی این کے صدر ارشاد عارف نے کہا کہ ضیا ء الحق کے مارشل لا ء اور بھٹو دور میں صحافت کے لیے کچھ قوانین تھے جن کے بارے میں صحافیوں کو بھی پتہ تھا کہ انہوں نے آئینی تقاضے پورے کرنے ہیں مگر موجودہ دور میں صحافت پر لگی پابندیوں کے بارے میں کسی کو کچھ علم نہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ سخت ترین دور میں میڈیا سیاستدانوں سے بھی زیادہ آزادی اظہار رائے کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ارشاد عارف نے مزید کہا کہ جس ملک میں عدلیہ اور دیگر انتظامی امور کے ادارے کچھ نہ کرپائیں وہاں میڈیا جذبہ حب الوطنی کے تحت آزادی اظہار رائے کے لیے اپنا کرداراداکررہا ہے۔

ہم اپنے قلم اور زبان کی پاس داری کے لیے بھر پور جدوجہد جاری رکھیں گے اور اپنے حقوق کے لیے کمربستہ رہیں گے۔ اپنے موقف کی مزید وضاحت کرتے ہوئے ارشاد احمد عارف نے کہا کہ آزادی صحافت کے بغیر مال ودولت بھی کسی معاشرے کو ترقی نہیں دے سکتا کیونکہ آزادی اظہار رائے اور ترقی لازم و ملزوم ہیں۔

اگرچہ عدلیہ نے آزادی اظہار رائے اور ملکی ترقی کے لیے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے تاہم پاکستان میں برسراقتدار آنیوالی قیادت اس حقیقت سے بے بہرہ ہے۔ اپوزیشن میں میڈیا کو استعمال کرنے والے اقتدار میں آکر اسی میڈیا پر پابندیاں عائد کردیتے ہیں۔

اجلاس میں اشتہارات کی غیر منصفانہ تقسیم اور اخبارات کو ریکوری میں درپیش مسائل پر تفصیل سے گفتگو کرتے ہوئے اعجاز الحق سیکریٹری جنرل سی پی این ای نے کہا کہ اشتہارات کو آن لائن مرکزی گورنمنٹ کی طرح ویب سائٹ پر ریلیز کرکے اورریجنل اخبارات کو ان کے کوٹہ کے مطابق اشتہارات جاری کیے جائیں۔

مزید برآں اخبارات کو ادائیگیوں کے لیے 85-15فارمولااختیار کرنے پر اعجاز الحق نے ڈی جی پی آر کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ فارمولاکے اطلاق سے پہلے والی تمام ادائیگیاں بھی ڈی جی پی آر ریکور کروائے۔