بیجنگ (لاہورنامہ) 19ویں ایشیائی کھیلوں کا باضابطہ آغاز چین کے صوبہ زے جیانگ کے شہر ہانگ چو میں ہوگیا۔اتوار کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق ایشیا میں کھیلوں کے اعلیٰ ترین ایونٹ کے طور پر، ایشین گیمز ایشیائی لوگوں کی امن، اتحاد اور رواداری کی خوبصورت خواہش کو اجاگر کرتی ہیں۔
اسی دن چینی صدر شی جن پھنگ نے ہانگ چو ایشیائی گیمز کی افتتاحی تقریب کی استقبالیہ ضیافت میں اپنے خطاب میں رواں ایشیائی کھیلوں کے لیے اپنی توقعات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امن کو فروغ دینے کے لیے کھیلوں کا استعمال کریں، اتحاد کو فروغ دینے کے لیے کھیلوں کا استعمال کریں اور رواداری کو فروغ دینے کے لیے کھیلوں کا استعمال کریں۔
کھیل بیرونی دنیا کے لیے ایک ملک کی کھڑکی ہیں۔ ہانگ چو ایشین گیمز نے ایشیا اور دنیا کو ایک کھلا، پرجوش اور جدید چین دیکھنے کا موقع بھی فراہم کیا ہے۔ اس وقت زے جیانگ چین کی مشترکہ خوشحالی کا نمائندہ علاقہ ہے اور چینی طرز کی جدید کاری کا علمبردار ہے۔ ہانگ چو چین کی ڈیجیٹل معیشت میں سب سے زیادہ فعال شہروں میں سے ایک ہے۔
رواں ایشین گیمز میں پہلی بار گیمز کی میزبانی کے تصور میں "سمارٹ ایشین گیمز” کو شامل کیا گیا۔
ایشین گیمز کی تاریخ کے پہلے ون اسٹاپ ڈیجیٹل ویونگ سروس پلیٹ فارم سے لے کر، مقام کی نیویگیشن اور ایونٹ کی وضاحت کے لیے انٹیلجنٹ سروس روبوٹس تک اور کھیل کے میدانوں سمیت سٹرک کنارے لگی نشستوں جن پر موبائل جارج کئے جا سکتے ہیں تک تمام مظاہر دنیا کے لیے چینی جدیدیت کا مشاہدہ کرنے کی ایک ونڈو بن گئے ہیں۔
اولمپک کونسل آف ایشیا کے قائم مقام چیئرمین راجہ رندھیر سنگھ نے توقع ظاہر کی ہے کہ موجودہ ایشین گیمز اب تک کی سب سے شاندار ایشین گیمز ہوں گی۔