ایتھنز (لاہورنامہ)چائنا میڈیا گروپ کے تحت سی جی ٹی این نیٹ ورک نے حال ہی میں یونان کے سب سے بااثر بزنس میڈیا "شپنگ اینڈ بزنس نیوز” کے ساتھ مل کر مشترکہ طور پر یونان میں ایک بڑے ملٹی میڈیا خصوصی پروگرام "شاہراہ ریشم پر نیا سفر: چین-یورپی یونین تعاون” کا انعقاد کیا، جس میں چین اور یورپ میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے 20 سے زائد مہمانانِ خصوصی اور 100 سے زائد نمائندوں نے گزشتہ دس سالوں میں "بیلٹ اینڈ روڈ” کی نتیجہ خیز کامیابیوں پر تبادلہ خیال کیا اور چین اور یورپی یونین کے مابین تبادلوں اور انضمام کو مزید مضبوط بنانے کے روشن امکانات پر روشنی ڈالی۔
3 اکتوبر 2013 کو ، چینی صدر شی جن پھنگ نے انڈونیشیا کی قومی اسمبلی میں ایک اہم تقریر کی تھی ، جس میں پہلی بار "21 ویں صدی کے میری ٹائم سلک روڈ” کو مشترکہ طور پر تعمیر کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔ گزشتہ ایک دہائی کے دوران بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو نے پوری دنیا کو فائدہ پہنچایا ہے اور یونان اور یورپ میں خوشحالی اور ترقی کے مواقع لائے ہیں۔
یونان کے میری ٹائم پالیسی کے وزیر کرسٹوس اسٹائلینیڈیس کا خیال ہے کہ چین اور یونان کے درمیان شپنگ اور دیگر شعبوں میں بہت قریبی تعاون ہے۔
دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے یونان کے پاس چین میں تیار کردہ تقریباً 60 ارب یورو مالیت کے بحری جہاز ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ بندرگاہیں، ٹیکس، سمندری سازوسامان، پائیدار توانائی، کاربن اسٹوریج اور دیگر شعبے اگلی دہائی میں چین-یونان تعاون کی توجہ کا مرکز ہوں گے۔
پولینڈ کے سابق نائب وزیر اعظم اور وزیر خزانہ گرزگورز ڈبلیو کولوڈکو نے کہا کہ ایک نئی سرد جنگ، تجارتی جنگ اور عظیم طاقتوں کی بالادستی زمانے کے دھارےکے خلاف آ رہی ہے، جبکہ یونان اور پولینڈ "بیلٹ اینڈ روڈ” میں پختہ شراکت دار ہیں، اور کسی بھی ملک کو نئی سرد جنگ میں حصہ نہیں لینا چاہیے۔
انہوں نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی مدد سے چین اور یورپ کے درمیان تعلیم، ثقافت اور سیاحت کے شعبوں میں مزید باہمی سیکھنے اور تبادلوں کی امید ظاہر کی۔