لاہور(لاہورنامہ)پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر و سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ یہ تاثر بالکل بے بنیاد اور غلط ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے کوئی معاملات طے ہوئے ہیں.
کیا ہم پرانے معاملات لے کر بیٹھ جائیں، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ہم اپنے دکھڑے لے کر بیٹھ جائیں ، اسی روش نے ملک کا بٹھہ بٹھایا ہے ،کوئی پلان بی نہیں ہے ،نوازشریف 21اکتوبر کو ضرور آئیں گے.
نوازشریف کسی ڈیل سے گئے نہ واپس آرہے ہیں،کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو کیا اسے اس لئے معاف کر دیا جائے کہ اس نے انتخابات میں حصہ لینا ہے،ہم اشاروں پر یقین نہیں رکھتے ،ہماری لیگل ٹیم کو کیس کے پیش نظر یقین ہے کہ نواز شریف کو ریلیف ملے گا ، ایسے ریلیف بیسیوں لوگوں ک پہلے بھی ملے ہیں،ہمیں بغیر کسی اشارے اور گارنٹی کے امید ہے ہمیں یہ ریلیف ملے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں لاہور ڈویژن کے رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ اگر نئے پاکستان کا اور نام نہاد نیٹ کلین کا تجربہ نہ کیا جا تا جو بعد میں فتنہ فساد ثابت ہوا تو 2021-22 میں سی پیک مکمل ہو چکا ہوتا اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو چکا تھا .
پاکستان ترقی یافتہ ممالک اور جی ٹی ٹونٹی ممالک کی فہرست میں آ چکا ہوتا۔ جس طرح کا تجربہ 12اکتوبر199یا اس سے پہلے بھی ہوتے رہے ویسا ہی ایڈ ونچر 28جولائی2017کو ایک فیصلہ مینج کر کے کیا گیا جو اس وقت کی جوڈیشل اسٹیبلشمنٹ جو بابا رحمتے کی قیادت میں سر گرم عمل تھی نے پاکستان کے خلاف اس وقت کی حکومت کے خلاف کیا اور پاکستان آج اس بحرانی کیفیت میں مبتلا ہے جس میں عام آدمی کی زندگی بہت مشکل ہے ۔
ہم آج معاشی طور پر تباہی کے دہانے پر کھرے ہیں، اگر فتنے کی حکومت کو ووٹ کے ذریعے پارلیمنٹ سے بے دخل نہ کیا جاتا تو اپریل 2022میں ہم ڈیفالٹ کر چکے ہوتے ۔
اس بحرانی کیفیت اور مشکلات میں پاکستان کو اور قو م کو دوبارہ ایک ایسے آزمودہ لیڈر کی ضرورت جو دوبارہ سے پاکستان کو ٹریک پر لے آئے اور مشکلات سے باہر نکالے اور اس مقصد کے لئے مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر نواز شریف 21اکتوبر کو پاکستان آ کر اپنی جماعت کو لیڈ کرنے اور قوم کو ایک امید دینے اور اس امید کو یقین میں بدلنے کا عزم لے کر آرہے ہیں .
لاہور میں مینار پاکستان پر ان کے استقبال کے لئے آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان سمیت پورے پاکستان سے لوگ لاہور پہنچیں گے، اس ایونٹ کی سب سے بڑی ذمہ داری لاہور ڈویژن اور لاہور ڈسٹرکٹ کی ہے ،باقی اضلاع اور ملک کے طول و عرض سے لوگ اپنی اپنی بساط کے مطابق پہنچیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف اس دن قوم کو نہ صرف امید دلائیں گے بلکہ اس امید کو یقین میں بدلنے کے لئے وہ راستہ اور اس طریق کا تعین بھی فرمائیں گے جس پر چل کر اس بحران اور مشکل کو جو بہت بڑی مشکل ہے حل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان اس وقت بہت مشکل کا شکار ہے لیکن یہ مشکل 2013 یالوڈ شیڈنگ اور دہشتگردی کی صورت میں موجود عذاب سے بڑی نہیں ہے ،نواز شریف اس روز اپنا بیانیہ اور اپنی پالیسی پر بھی اظہار خیال کریں گے اور اس کا مرکزی نقطہ اورمحور پاکستان ہوگا۔