بیجنگ (لاہورنامہ) 7 سمتبر 2013 کو چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے قازقستان کی نظربایف یونیورسٹی میں "عوامی دوستی کو آگے بڑھانا اور مشترکہ طور پر ایک بہتر مستقبل کی تخلیق” کے عنوان سے ایک اہم تقریر کی تھی، جس میں پہلی بار مشترکہ طور پر "شاہراہ ریشم اقتصادی بیلٹ” کی تعمیر کا انیشٹیو پیش کیا گیا۔ یوں” دی بیلٹ اینڈ روڈ ” انیشیٹو کا آغاز قازقستان سے ہوا۔
قازقستان کے دارالحکومت آستانہ سے چار ہزار کلومیٹر فاصلے پر واقع چین کی لیان یون گانگ بندر گاہ پر ایک بین الاقوامی لاجسٹک بیس بھی قائم کی گئی۔چین -قازقستان لاجسٹک بیس ” دی بیلٹ اینڈ روڈ” انیشیٹو پیش کرنے کے بعد عمل میں لایا جانے والا پہلا پروگرام تھا۔اس کے بعد قازقستان، جو دنیا کا سب سے بڑا لینڈ لاکڈ ملک ہے،اسے بحرالکاہل تک رسائی کے لئے ایک آؤٹ لٹ حاصل ہو گیا۔
گزشتہ دس سالوں میں چین -قازقستان لاجسٹک بیس یوریشیا میں زمینی اور سمندری نقل و حمل کا مزکر بن چکا ہے۔قازقستان ایشیا اور یورپ کے درمیان نقل و حمل کا اہم مرکز بھی ہے اور چین-یورپ مال بردار ٹرین یہاں سے گزر کر جاتی ہے۔
” دی بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر میں چین اور قازقستان کا تعاون مزید گہرا ہوتا جارہا ہے ،اور دوست اور ہمسایہ ممالک کے باہمی مفادات اور مشترکہ کامیابی کی ایک مثال بن چکا ہے۔