انوار الحق کاکڑ

پاکستان کی سالمیت کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیے، انوار الحق کاکڑ

پشاور (لاہورنامہ)نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کی سالمیت کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیے، ملک کی بہتری کیلئے ہمیں ذاتی مفادات کو پس پشت ڈالنا ہو گا، صوبہ خیبرپختونخوا کے مسائل کے حل کیلئے ہر ممکن تعاون کریں گے.

خیبرپختونخوا کے عوام نے دہشت گردی کا بہادری سے مقابلہ کیا، شہداء کی قربانیوں کو فراموش نہیں کر سکتے، افغانستان سمیت تمام ہمسایوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، غیر قانونی غیر ملکیوں کو واپس جانا ہو گا۔

وہ جمعہ کو دورہ پشاور کے موقع پر ایوان صنعت و تجارت کے وفد اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ دورہ پشاور کے دوران پشاور چیمبر آف کامرس کی جانب سے نگراں وزیراعظم کو روایتی پگڑی پہنائی گئی۔ گورنر کے پی کے حاجی غلام علی نے نگراں وزیراعظم کا دورہ پشاور پر خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اردو ہماری قومی زبان ہے جس کی وجہ سے تمام قومیں جڑی ہوئی ہیں.

پاکستان کی تمام مقامی زبانیں ہماری ہیں، پشاور مجھے اپنے گھر کی طرح لگتا ہے، خیبرپختونخوا میں میرے بہت سے پرانے دوست ہیں، کیڈٹ کالج کوہاٹ میں تعلیم کے دوران یہاں جو اپنا پن ملا اس وجہ سے یہ صوبہ میرے اندر رچ بس گیا ہے، خیبرپختونخوا کے لوگوں کو وفاق پاکستان میں ایک منفرد مقام حاصل ہے، ان میں صداقت، جرا?ت اور محنت کوٹ کوٹ کر بھری ہے.

دہشت گردی کے خلاف جوانمردی سے یہاں کے لوگوں نے مقابلہ کیا، معاشرے کے ہر طبقہ نے اس کا مردانہ وار مقابلہ کیا، ان لوگوں نے قربانیاں دے کر پاکستان کی بنیاد کو پھر سے کھڑا کیا۔ انہوں نے کہا کہ صفوت غیور کی قبر پر حاضری دے کر ہم یہ پیغام دینا چاہتے تھے کہ ہم انہیں اس کے صلے میں صرف احترام اور عزت دے سکتے ہیں باقی ان کی قربانیوں کا کوئی معاوضہ نہیں ہے.

صفوت غیور جیسے 90 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، شہداء کی قربانیوں کو فراموش نہیں کر سکتے، ان شہدائ کے کردار کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے خون دے کر تکمیل پاکستان میں اپنا کردار ادا کیا، پاکستان کا خواب بڑا تھا اس کی تعبیر آسان نہیں، اس کیلئے ہر قسم کی قربانی دینا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کیا ایک نسل کی قربانی دے کر ہم آنے والی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ کر سکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کیلئے لوگوں نے اپنی جانیں دی ہیں تاہم کچھ لوگ ٹیکس دینے پر تیار نہیں ہیں، حق سمگلنگ مانگ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل بات چیت سے نکالیں گے اور رابطوں کا یہ سلسلہ جاری رہے گا، صوبائی نگراں حکومت تندہی سے اپنی خدمات سرانجام دے گی جہاں کوتاہی نظر آئے گی نگراں وزیراعلیٰ اس کی نگرانی کریں گے، ضم شدہ اضلاع کے مسائل کے حوالے سے دورہ چین کے بعد ذمہ داران سے ملاقات کرکے ان مسائل کا حل نکالیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے جنوبی وزیرستان سمیت ضم ہونے والے اضلاع میں کہیں گھروں کے گھر جلتے نہیں دیکھے۔ انہوں نے چیف سیکرٹری اور آئی جی کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے حقائق پر مبنی رپورٹ دیں، جہاں ایسے واقعات ہیں کہ شرپسند عوام کی املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں تو اس کا تدارک کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے، وہ معصوم لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور ریاست پاکستان ان کے خلاف کارروائی کر رہی ہے، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے پرعزم ہیں۔

غیر قانونی افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 17 لاکھ رجسٹرڈ افغان پاکستان میں قیام پذیر ہیں، انہیں واپس نہیں بھیجا جا رہا تاہم غیر قانونی مقیم باشندوں کو اپنے ملکوں کو واپس جانا ہو گا، افغانستان سے سفارتی آداب کے مطابق اچھے تعلقات کے خواہشمند ہیں جہاں ویزا اور سفری دستاویزات کے تحت ہی لوگ دوسرے ملک جا سکیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف عدالتی فیصلے تحت بیرون ملک گئے، وہ واپس لوٹیں گے تو قوانین کے مطابق نگراں حکومت عمل کرے گی، الیکشن کمیشن انتخابات کیلئے جس تاریخ کا تعین کرے گا ہم اس کے مطابق اپنی تیاری مکمل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے مسائل اور چیلنجز کو ہم بھی سمجھتے ہیں، افغانستان میں اربوں ڈالر خرچ ہوئے اس کے باوجود دہشت گردوں کے گروہ کنٹرول نہیں کئے جا سکے، غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی وطن واپسی کسی انتقامی یا دشمنی کی وجہ سے نہیں بلکہ جرائم، دہشت گردی اور سماجی برائیوں سمیت دیگر چیلنجز کی وجہ سے ہے.

ان میں ایک تعداد مثبت اور تعمیراتی کاموں میں بھی مصروف ہے تاہم ڈیٹا بیس نہ ہونے کی وجہ سے اس کا ادارک نہیں ہوتا، ہم اپنے مفاد میں فیصلے کریں گے، اپنی پالیسیوں کو ضرورت کے مطابق تبدیل کریں گے۔ فلسطین کی صورتحال کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے رابطے میں ہیں.

ڈالر کی قیمت میں کمی سے پاکستان پر بیرونی قرضوں میں 4 ہزار ارب روپے کی کمی آئی ہے، چینی، گھی سمیت دیگر بہت سی اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں کمی آئی ہے جس کا ریلیف عوام کو مل رہا ہے، پٹرول کی قیمت میں بھی کمی ہوئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ تمام جماعتوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ انتخابات میں اپنے امیدوار دے، کسی رجسٹرڈ جماعت کو انتخابی عمل سے باہر نہیں رکھ جا سکتا۔