سراج الحق

اسرائیلی جارحیت پر مسلم حکمران خاموش کیوں، دلیرانہ موقف اختیار کریں،سراج الحق

لاہور ( لاہورنامہ)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ اسلامی دنیا کے حکمران ثابت کریں کہ وہ اسرائیل نہیں مسجد اقصی کے محافظ ہیں، امریکہ ، یورپی ممالک اسرائیلی جارحیت کی کھلم کھلا حمایت کررہے ہیں تو آپ خاموش کیوں ہیں، ثالثی کی باتیں کیوں کررہے ہیں؟

دلیرانہ موقف اختیار کریں ، پونے دوارب مسلمان آپ کا ساتھ دیں گے، بصورت دیگر یاد رکھیں حکمرانی صدا قائم نہیں رہتی، اصل حاکم اللہ کی ذات ہے، جس نے مظلوموں کی حمایت کا وعدہ کیا ہے، نگران وزیراعظم کے پاس پالیسی مخالف جاری کرنے کا مینڈیٹ نہیں.

مسئلہ فلسطین کے دوریاستی حل کی تجویز قائداعظم کے دیے گئے اصول کی نفی ہے، اسے فوری واپس لیا جائے، اسرائیل ناجائز اور قابض ریاست، فلسطینی اپنے حق کے لیے لڑرہے ہیں، انہیں اس وقت بھی دہشت گرد کہا جاتا تھا جب وہ غلیلوں اور پتھروں سے اسرائیلی ٹینکوں کا مقابلہ کررہے تھے۔

غزہ کو خالی کرنے کاامریکی اور اسرائیلی پروپیگنڈہ کام نہیں کرے گا، ایک فلسطینی بچہ بھی اپنا گھر نہیں چھوڑے گا، علاقہ وہ خالی کریں جنہیں یورپ سے لاکر فلسطینیوں کی سرزمین پر آباد کیا گیا۔ اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیمیںمعصوموں کے قتل عام پر کیوں خاموش ہیں، یورپ جانوروں کے حقوق کی بات کرتا ہے.

مسلمانوں کا خون اتنا ارزاں کیوں؟ غزہ قتل عام میں اسرائیل کی مدد کے لیے امریکی بحری بیڑہ آیا، تو امت کا ہرشخص بھی ارض مقدس میں مائوں، بہنوں اور بچوں کی حفاظت کے لیے پہنچ جائے گا۔ حماس کو انسانی حقوق کا درس دینے والے شاید واقف نہیں کہ انہوں نے اسرائیل پر حملہ میں کسی عورت اور بچے پر ہاتھ نہیں اٹھایا، یہ گواہی خود یہودی خواتین نے دی ہے۔

فلسطین کی آزادی کا وقت آگیا، اس قوم کو شکست نہیں دی جاسکتی جو شیر خوار بچوں کی پرورش مسجد اقصی کی حفاظت کے لیے کرتی ہے، افغانستان میں نیٹو افواج کی شکست دیکھی، جلد اسرائیل کی بھی دیکھیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے مال روڈ لاہور پر ”یکجہتی فلسطین مارچ” سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دیگر مقررین میں سید جواد نقوی اور امیر جماعت اسلامی لاہور ضیا الدین انصاری ایڈووکیٹ شامل تھے۔ شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک، مرکزی رہنما جماعت اسلامی حافظ محمد ادریس، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، نائب امیر لاہور ذکراللہ مجاہد و دیگر قائدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔

مارچ میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شریک ہوئی۔ امیر جماعت کی اپیل پر ملک بھر میں یوم یکجہتی فلسطین منایا گیا، مساجد میں مسجد اقصیٰ اور فلسطین کی آزادی کے لیے خصوصی دعائوں کا اہتمام ہوا۔سراج الحق نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پر ابھی تک او آئی سی کا اجلاس منعقد نہیں ہوا، پاکستانی حکومت نے تاحال سیاسی جماعتوں سے مشاورت تک نہیں کی، صرف بیانات سے کام چلایا جا رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کا ہر بچہ مسجد اقصیٰ کے لیے قربانی دینے کو تیار ہے، ذلت کی زندگی سے عزت کی موت کربلا کا درس ہے۔ انھوں نے کہا کہ فلسطین کی آزادی کا مسئلہ صرف فلسطینیوں یا عربوں تک محدود نہیں بلکہ یہ پوری امت کا مسئلہ ہے۔

86لاکھ اسرائیلی ناجائز قابض ہیں، گزشتہ ایک صدی میں 70 لاکھ سے زائد فلسطینی دربدر کیے گئے، مسلمان حکمرانوں کی خاموشی دیکھ کر چار عشرے قبل فلسطینیوں نے مجبور ہو کر اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کا عَلم اٹھایا، لاکھوں مربع میل پر پھیلی 74 لاکھ افواج کی مالک 58مسلم ریاستیں متحد ہو کر واضح پیغام دیں تو فلسطین کو اسی لمحے آزادی مل جائے۔

مسلمان حکمرانوں نے خاموشی اختیار کیے رکھی تو یاد رکھیں گریٹر اسرائیل کے منصوبے میں پڑوسی اسلامی ممالک کے علاقے بھی شامل ہیں۔ امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی کی ملک میں جاری مہنگائی اور بے روزگاری کے طوفان کے خلاف مہم جاری رہے گی۔

معیشت کو تباہ کرنے اور ملک کے مسائل کے ذمہ دار سابقہ حکمران جماعتیں ہیں، یہ آیندہ بھی مسلط رہیں تو قومی مسائل حل ہوں گے نہ ہی پاکستان کشمیریوں اور فلسطینیوں کی آزادی کے لیے کوئی قائدانہ کردار ادا کر سکے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قوم ووٹ کی طاقت سے استعمار کے وفاداروں سے جان چھڑائے اور اپنے لیے جماعت اسلامی کا انتخاب کرے۔