بیجنگ (لاہورنامہ) چین کے صدر شی جن پھنگ کی اپیک رہنماؤں کے 30اجلاس میں کی جانے والی تقریر کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے پرجوش ردعمل وصول ہوا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ صدر شی جن پھنگ نے ایشیا بحرالکاہل خطے کی ترقی کے اگلے "سنہری 30 سال” کی مشترکہ تعمیر کی سمت کی نشاندہی اور حوصلہ افزائی کی ہے۔
انہوں نے اس یقین کا اظہار بھی کیا کہ چین مزید زیادہ ثمرات کے حصول کے لیے اپیک تعاون کو آگے بڑھائےگا اور خطے بلکہ دنیا کی مشترکہ ترقی کے لیے مزید زیادہ خدمات سرانجام دے گا۔
پیرو کی ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کے صدر اور سابق وزیر برائے غیر ملکی تجارت و سیاحت سلوا نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ نے اپنی تقریر میں ایشیا -بحرالکاہل برادری تشکیل دینے کی اہمیت پر زور دیا اور ان کا وژن 50، 80 بلکہ 100 سالہ مستقبل پر ہے .
جو لاطینی امریکہ کےممالک کے لیے سیکھنے کے لائق ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چین کی جانب سے علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری (آر سی ای پی) کے اعلیٰ معیار کے نفاذ پر قائم رہنا پورے ایشیا -بحرالکاہل علاقے کی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہے۔
سینٹ پیٹرزبرگ ہینڈلس بلاٹ کے سابق ایڈیٹر انچیف ایگور شنوشینکو نے کہا کہ جیسا کہ صدر شی جن پھنگ نے پہلے ذکر کیا ہےجب تمام ممالک، ، بلاک محاذ آرائی اور ہار جیت کے کھیل کی پرانی سوچ ترک کر کے کھلے پن کے رجحان پر قائم رہیں گے، تب ہی تمام ممالک مشترکہ طور پر اعلیٰ معیار کی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں۔
کولمبیا کے سابق نائب وزیر برائے بیرونی تجارت اینڈریا کارڈیناس نے کہا کہ چین کی جانب سے پیش کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی مشترکہ تعمیر بڑی اہمیت کی حامل ہے جس سے بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور دنیا کی پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
بین الاقوامی شخصیات کا کہنا ہے کہ صدر شی جن پھنگ نے اپنی تقریر میں فائدمند شیئرنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب کی مشترکہ ترقی ہی حقیقی ترقی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی خارجہ پالیسی کی اصل خواہش اور اس کے اصولوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور چین نے ہمیشہ ٹھوس اقدامات کے ساتھ فائدہ مند شیئرنگ کی حمایت کی ہے۔
جنوبی افریقہ کی یونیورسٹی آف کیپ ٹاؤن کے شعبہ سیاسیات کے ڈین ، لیونارڈ نے کہا کہ غربت کے خاتمے کے حوالے سے چین کے بہت تجربات ہیں اور گزشتہ 40 سالوں میں چین نے سب سے بڑی تعداد میں لوگوں کو غربت سے باہر نکالا ہے جس سے نہ صرف چین کی ترقی میں مدد مل سکتی ہے.
بلکہ ایشیا بحرالکاہل کے دیگر ممالک کو بھی زیادہ مثبت ترقی کی راہ پر گامزن ہونے میں مدد مل سکتی ہے۔ پورے افریقہ میں، چین نے بہت سے ممالک کو اپنے اپنے ترقیاتی ماڈل تبدیل کرنے میں مدد دی ہے اور اس سلسلے میں، چین نے ثابت کردیا ہے کہ وہ مغربی ممالک کے مقابلے میں ترقی کا ایک مختلف ماڈل فراہم کرتا ہے.