تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ

حکومت پنجاب کا جمعے، ہفتے کو تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ

لاہور (لاہورنامہ) نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے صوبے میں اسموگ پر قابو پانے کی کوششوں کے سلسلے میں اہم اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے 6 ڈویژن میں تمام تعلیمی ادارے جمعے اور ہفتے کو بند رکھنے کا اعلان کردیا۔

لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ ہمارے سارے فیصلے لاہور،گجرانوالہ، فیصل آباد، ملتان، ساہیوال اور سرگودہ ڈویژن کے لیے ہیں کیونکہ ان چھ ڈویژن میں اسموگ کا اثر بہت برا آرہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 6ڈویژن میں جمعے، ہفتے کو تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے، ایک اور چیز جو ہم کرنے جارہے ہیں جس کا طویل مدتی اثر رہے گا وہ 10ہزار طلبہ کو سبسڈی پر موٹربائکس دیں گے، اس کے لیے ہم نے کمیٹی بنا دی ہے جو جتنی جلدی ہوسکے اپنی تجاویز کابینہ کو دے گی۔

وزیر اعلی پنجاب نے کہا کہ سرکاری ملازمین کو بھی لیز پر موٹر بائیکس دی جائیں تاکہ وہ بھی موٹر سائیکلوں پر آئیں۔محسن نقوی نے کہا کہ اگر 29نومبر کو لاہور میں بادل آئے اور وہ مصنوعی بارش کے لیے سازگار ہوئے تو ہم کوشش کریں گے کے مصنوعی بارش کریں مگر اس کے لیے ابھی ہم بہت پیچھے ہیں ہمیں بہت محنت کرنی پڑے گی۔

اس کے لیے ایک مخصوص قسم کا بادل چاہیے جس کے بعد یہ بارش ہو سکتی ہے، ہم نے اس کے اوپر بھی تیاری شروع کردی ہے اور ہم اس لیے کوشش کریں گے، ہم مارکیٹ بند کرنے کے حق میں نہیں، اس لیے یہ فیصلہ ہوا کہ مارکیٹ جمعے اور ہفتے کو 3 بجے کھلیں گی اور اتوار کو سب بند ہوں گی۔

محسن نقوی نے کہا کہ اس طرح ریسٹورنٹس بھی جمعے ہفتے کو 3بجے کھلیں گے، 6ڈویژن کی انتظامیہ یہ یقینی بنائے گی کہ تمام کاروباری مراکز اتوار کو بند ہوں، جمعے کو دفتر کھل سکتے ہیں مگر ہفتے کو دفاتر 3بجے کے بعد کھولے جائیں کیونکہ اے کیو آئی لیول صبح زیادہ ہوتا ہے اور دوپہر کو کم۔

وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر پانی کے چھڑکائو کو دوگنا کیا جائے گا اور اتوار کو مال روڈ صبح سے لے کر شام تک صرف سائیکلوں کے لیے کھلی ہوگی۔محسن نقوی نے کہا کہ اعلان کردہ چند چیزیں علامتی ہیں، چند چیزیں طویل المدتی ہیں، چند چیزیں ابھی جو خطرناک صورتحال درپیش ہے، اس سے نمٹنے اور اس کی شدت کو کم کرنے کے لیے ہیں، باقی ہم سب کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماسک پہن کے رکھیں تاکہ آپ کی صحت کم سے کم خراب ہو، اس وقت اے کیو آئی لیول زیادہ ہے اوراس کے بنیادی وجہ بھارت سے ہوا چلنا ہے جہاں فصلوں کے جلا کی وجہ سے ہمیں ان مشکلات کا سامنا ہے۔