سراج الحق

8فروری کو آزمودہ پارٹیوں کی خدانخواستہ جیت پاکستان کی شکست ہوگی، سراج الحق

لاہور (لاہورنامہ)‌امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ 8فروری کو آزمودہ پارٹیوں کی خدانخواستہ جیت پاکستان کی شکست ہوگی۔

شریک چیئرمین پی پی کی تجویز کردہ قومی حکومت کا مطلب جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور باہر سے لا کر ٹیکنوکریٹس کو دوبارہ مسلط کرنا ہے، یہی گروہ کئی دہائیوں سے عوام کا خون نچوڑ رہا ہے، قومی حکومت کا آئین میں کوئی ذکر نہیں، قوم نے 16ماہ 13جماعتوں کی مشترکہ حکومت دیکھ لی، جو اب کہہ رہے ہیں ملک ابو بچائیں گے،عوام کو بتائیں پہلے کون اقتدار میں تھا؟ پیپلزپارٹی نے سندھ پر لگاتار 15برس حکومت کی، صوبہ تباہ حال، ڈاکو راج قائم ہے۔

سندھ میں ہندو بچیوں کا اغوا، صحافی قتل ہو رہے ہیں، کراچی تباہ کردیا گیا۔ پی پی، ن لیگ نے غزہ کے لیے ایک جلسہ نہیں کیا، امریکا سے خوف زدہ حکمران طبقہ کہتا ہے فلسطین ان کا ایشو نہیں، کرونا اور سیلاب میں غریب پاکستانیوں کی خبرگیری بھی ان کا مسئلہ نہیں تھا، ان کا ایشو خود اور بچوں کو اقتدار میں رکھنا اور بیرون ملک جائدادیں بنانا ہے، عوام روٹی کے محتاج، حکمرانوں کے بنک بیلنس اور شوگر ملوں میں اضافہ ہو رہاہے۔

مہران کلچرل سنٹر سکھر میں انتخابی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نام نہاد بڑی پارٹیاں تھانہ، پٹوار اور دولت کی بنیاد پر سیاست کرتی ہیں، ان کے لیڈران میں اہلیت نہیں، قوم الیکشن میں مافیاز کی سیاست دفن کردے۔ سندھ میں جماعت اسلامی کے امیدواران یہ نہ دیکھیں کہ ان کے مدمقابل کتنا بڑا جاگیردار ہے.

آپ اسلام، پاکستان کے سفیر اور عوامی خدمت کی مثال ہیں، اگر افغانیوں نے امریکا اور اہل فلسطین نے اسرائیل کو سبق سکھایا تو ہم بھی پاکستان میں استعمارکے ایجنٹوں کو ووٹ کی طاقت سے شکست دیں گے۔ تحریک اسلامی میں مایوسی کی کوئی جگہ نہیں، ناامیدی کینسر سے بدتر ہے، کامیابی اسی میں ہے کہ اللہ اور اس کی مخلوق ہم سے راضی ہوجائے۔

تقریب سے نائب امراء جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، اسداللہ بھٹو، ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی اور امیر سندھ محمد حسین محنتی نے بھی خطاب کیا۔ صوبائی نائب امیر ممتاز سہتو، جنرل سیکرٹری سندھ کاشف شیخ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین عطیہ نثار، ناظمہ سندھ رخشندہ منیب سمیت بالائی سندھ کے11اضلاع سے نامزد امیدواران اور ضلعی ذمہ داران بھی اس موقع پر موجود تھے۔

امیر جماعت نے امیدواران، مقامی قائدین اور کارکنان کو ہدایات جاری کیں کہ آئند 60دنوں کا مربوط منصوبہ تشکیل دیکر عوام میں جائیں اور جماعت اسلامی کے اسلامی فلاحی پاکستان کے پیغام کو عام کریں۔ بعدازاں انہوں نے پرانا سکھر میں مدرسہ تفہیم القرآن کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا۔

سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی اقتدا ر میں آکر سب سے پہلا ایکشن سودی نظام کے خلاف لے گی، پی ڈی ایم اقتدار میں رہی جس کے سربراہ ایک مذہبی جماعت کے قائد تھے، توقع تھی کہ وہ کم ازکم سود کو ختم کروائیں گے، ایسا نہ ہوسکا، جماعت اسلامی یہ فریضہ سرانجام دے گی، ہم معیشت کو زکوٰۃ اور عشر کے اصولوں پر استوار کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مدینہ کی ریاست کا وعدہ کر کے قوم کے پونے چار سال ضائع کیے۔جماعت اسلامی نوجوانوں میں مقبول ہو رہی ہے، ہم پڑھے لکھے نوجوانوں میں سرکاری زرعی زمینیں تقسیم کریں گے، انھیں روزگار دیا جائے گا۔ جماعت اسلامی نے اہل فلسطین کے لیے ملین مارچز کیے، قومی فلسطین کانفرنس منعقد کی، سفیروں سے ملاقاتیں کی، میں اہل غزہ کی عملی مدد کے لیے اسلامی ممالک کے دورے کیے، مگر حکمران خاموش رہے۔

انھوں نے کہا کہ دنیا میں معرکہ حق و باطل برپا ہے، باطل کے خلاف خاموشی بھی اس کی حمایت کے مترادف ہے، قوم فلسطین و کشمیر کو آزاد دیکھنا چاہتی ہے تو جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ پاکستان ظالم جاگیرداروں، لینڈ اور ڈرگ مافیا کے لیے نہیں بنا،ملک اس لیے آزاد ہوا کہ یہاں اسلامی نظام قائم ہو، بے لاگ احتساب اور عدل وانصاف کا بول بالا ہو، جہاں ہر شخص اپنے آپ کو محفوظ تصور کرے، صرف جماعت اسلامی ہی ملک میں سٹیٹس کو ختم کرسکتی ہے۔