لاہور(لاہورنامہ) وزیر بہبود آبادی ڈاکٹر جمال ناصر نے بتایا ہے کہ حکومت پنجاب نے خاندانی بہبود کا پیغام عام کرنے کے لئے علما اور خطیبوں کا تعاون حاصل کرنے کا فیصلہ کیاہے۔
اس مقصد کے لئے پنجاب کے 36 اضلاع کی تمام 4400 سو یونین کونسلوں میں ایک ایک عالم دین یا خطیب کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں مشورے اور رہنمائی کے لیے ہیلپ لائن قائم کر دی گئی ہے جس کا نمبر 1793 ہے اور یہ 24 گھنٹے کام کر رہی ہے۔
آبادی کنٹرول کرنے کی ذمہ داری صرف عورتوں پر ڈالنا درست نہیں۔اس کے لئے مردوں کی سوچ بدلنے کی زیادہ ضرورت ہے۔ خاندان چھوٹا رکھنا میاں بیوی دونوں کی رضامندی کے بغیر ممکن نہیں۔
ڈاکٹر جمال ناصر نے گزشتہ روز پنجاب پاپولیشن انوویشن فنڈ کے دفتر کا دورہ کیا۔ ڈائریکٹر جنرل بہبود آبادی اور فنڈ کی سی ای او سمن رائے نے محکمہ کی کارکردگی کے بارے میں بریفنگ دی۔اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری ٹیکنیکل ڈاکٹر نائلہ،جنرل مینجر آمنہ اخشید، محمد قیوم اور متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔
ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ نوجوانوں کو شادی سے پہلے اور فوری بعد فیملی پلاننگ کے بارے میں ضروری معلومات مہیا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شادی سے پہلے خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں نوجوانوں کی کونسلنگ کے لئے دو مسودہ ہائے قانون تیار کئے گئے ہیں۔
ضلعی سطح پر بہبود آبادی کے دفاتر میں عملے کی بائیو میٹرک حاضری کا نظام نافذ کر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر جمال ناصر نے بتایا کہ بہبود آبادی کی خدمات مہیا کرنے کے لئے نجی شعبے کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔فیملی پلاننگ کا پیغام عام کرنے کے لئے مرد سوشل موبلائزر کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
فیملی پلاننگ کے موضوع پر بات کرنا اور اس سلسلے میں کام کرنا ایک مشکل ٹاسک ہے۔انہوں نے ہدایت کی کہ فیملی پلاننگ کا پیغام موثر طور پر عام کرنے کے لئے ڈیجیٹل میڈیا کا استعمال کیا جائے۔ لوگوں کی فیملی پلاننگ کی خدمات تک آسانی سے رسائی ممکن بنائی جائے۔
پاکستان کی آبادی کا 60 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے، آبادی پر موثر کنٹرول کے لئے فیملی پلاننگ کا پیغام نوجوانوں تک پہنچانا ضروری ہے۔