شرح سود میں اضافے

فیڈرل ریزرو نے مسلسل تین مرتبہ شرح سود میں اضافے کو روکا،  امریکی معیشت ٹھنڈی

واشنگٹن (لاہورنامہ) امریکی  فیڈرل ریزرو نے ایک بار پھر    شرح سود میں اضافے کو روکنے کا اعلان کیا ۔ اس سے قبل امریکہ مسلسل تین بار شرح سود میں اضافے کو روک چکا ہے۔

حالیہ عرصے میں  امریکی وفاقی فنڈز کی شرح سود 5.25فیصد سے 5.50فیصد کے درمیان رہی ، جو 2001 کے بعد سے بلند ترین سطح پر ہے۔

 فیڈ کا ماننا ہے کہ امریکہ میں معاشی  ترقی کی رفتار تیسری سہ ماہی کے مقابلے میں سست رہی ہے۔  امریکہ میں شرح سود  عروج پر پہنچ چکی ہے یا اس کے قریب ہے  اور فیڈ شرح سود میں کٹوتی پر غور کر رہا ہے۔ گزشتہ ایک سال سے امریکہ میں افراط زر کی شدت میں کسی حد تک کمی واقع ہوئی، لیکن اس کا معیار تاریخ کی بلند ترین سطح پر رہا ہے۔ 

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت امریکی معیشت مسلسل ٹھنڈی پڑ رہی ہے اور سخت مانیٹری پالیسی نے کئی پہلوؤں سے امریکی حقیقی معیشت اور مالیاتی مارکیٹ پر نمایاں اثرات مرتب کیے  ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق،  امریکہ میں بینکوں کی سب سے ترجیحی قرض کی شرح   3.25 فیصد سے بڑھ کر تقریبا 8.50 فیصدکے قریب ہوگئی ہے. امریکی کمرشل بینکوں کے صنعتی اور تجارتی قرضوں کا پیمانہ رواں سال جنوری سے مسلسل کم ہو رہا ہے.

صارفین کے قرضوں کی سال بہ سال شرح نمو گزشتہ سال اکتوبر سے تیزی سے کم ہوئی ہے، اور رئیل اسٹیٹ قرضوں کی سال بہ سال ترقی  اس سال مارچ سے تیزی سے کم ہوئی ہے۔

اس کے علاوہ امریکی صنعتی پیداوار انڈیکس میں اکتوبر میں ماہ بہ ماہ 0.6 فیصد اور مینوفیکچرنگ آؤٹ پٹ انڈیکس میں ماہانہ بنیادوں پر 0.7 فیصد کی کمی دیکھی گئی، جس سے سپلائی سائیڈ میں نمایاں کمی کا اشارہ ملا ہے اور امریکا میں اہم ہاؤسنگ مارکیٹ انڈیکس بھی سال کی کم ترین سطح کے قریب گر گیا ہے۔