بیجنگ (لاہورنامہ) چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے یومیہ پریس کانفرنس میں اس بارے مٰیں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم سمیت کئی بین الاقوامی اداروں نے اس سال چین کی اقتصادی ترقی کے حوالے سے اپنی توقعات حال ہی میں بڑھا ئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام فریقوں کا خیال ہے کہ چین عالمی اقتصادی ترقی کا سب سے بڑا انجن ہے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ چین کی تیز رفتار اقتصادی ترقی کے دنیا کے دیگر حصوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
جمعرات کے روز ترجمان نے کہا کہ چین کی اقتصادی ترقی کا ہر 1 فیصد پوائنٹ دیگر معیشتوں کی پیداوار کی سطح میں اوسطاً 0.3 فیصد اضافہ کرے گا۔وانگ وین بن نے اس بات پر زور دیا کہ مجموعی طور پر چین کی ترقی کو میسر سازگار حالات اسے درپیش مخالف عوامل سے زیادہ مضبوط ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشی بحالی اور طویل مدتی بہتری کا بنیادی رجحان تبدیل نہیں ہوا اور اعلیٰ معیار کی ترقی میں معاون عوامل اور سازگار حالات میں اضافہ ہوتا جا رہاہے ۔وانگ وین بن نے کہا کہ چین عالمی کاروباری برادری کے دوستوں کا خیرمقدم کرتا ہے کہ وہ چین میں کاروبار کر کے دنیا کی معیشت کے لیے کام کر نا جاری رکھیں۔
چین اعلیٰ سطح کے کھلے پن کو بڑھاتا رہے گا اور اپنے ترقیاتی منافع کو دنیا کے ساتھ بانٹنا جاری کھے گا۔وا ضح رہے کہ حالیہ دنوں چین میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے چیف نمائندے بارنیٹ نے کہا کہ چین 2023 میں عالمی اقتصادی ترقی میں تقریباً ایک تہائی حصہ ڈالے گا، اور پیش گوئی کی کہ چین کی معیشت 2024 میں اپنا مستحکم اضافہ برقرار رکھے گی۔