سبزیوں کے بیج کی پیداوار

سبزیوں کے بیج کی پیداوار میں درپیش چیلنجز و امکانات

سرگودھا (لاہورنامہ) زرعی کالج یونیورسٹی آف سرگودھا کے شعبہ پلانٹ بریڈنگ اینڈ جینیٹکس کے زیرِ اہتمام ”سبزیوں کے بیج کی پیداوار میں درپیش چیلنجز و امکانات” کے موضوع پر ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا.

جس میں پرنسپل زرعی کالج پروفیسر ڈاکٹر ظفر حیات،یونیورسٹی آف فیصل آباد سے ڈاکٹر عامر شکیل،ڈاکٹر خرم ضیاف، سینئر سائنٹسٹ ایوب ایگریکلچر مدثر اقبال، چیئرمین شعبہ پلانٹ بریڈنگ اینڈ جینیٹکس پروفیسر ڈاکٹر اعجاز رسول نورکہ سمیت فیکلٹی ممبران اور طلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عامر شکیل نے کہا کہ پاکستان میں پبلک و پرائیویٹ سیکٹر کے بیج کی پیداوار اور برآمد شدہ بیج کی مقدار کو ملا کر بھی سبزیوں کا بیج ہماری ضرورت سے بہت کم ہے۔

اس بڑے خلاء کو پُر کرنے کے لئے پاکستان کو بہتر پالیسیز، بہتر انفراسٹرکچر اور مزید فنڈز کی ضرورت ہے جو کو نہ صرف پاکستان کو بیج کی پیداوار میں خود کفیل بنائے بلکہ پاکستان بیج برآمد کر کے زر مبادلہ بھی کما سکے۔اس ضمن میں زرعی محققین کو بھی چاہیے کہ وہ جدید تقاضو ں سے ہم آہنگ تحقیق کو فروغ دیتے ہوئے سبزیات کی نئی اقسام اور بیجوں کی نئی ورائٹیز متعارف کرائیں۔

مدثر اقبال نے اعداد و شمار کی مدد سے بیج کی پیداوار کے تجربات کو بیان کیا۔ انہوں نے سبزیوں کی افادیت پر روشی ڈالتے ہوئے کہا کہ سبزیوں میں موجود وٹامن اے اور سی صحت کے لئے نہایت مفید ثابت ہوتے ہیں۔ انہوں نے سبزیوں کی اہمیت و افادیت کو اجاگر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ سبزیات سے متعلق آگاہی دینے کیلئے سوشل میڈیا کی طاقت کو بروئے کار لایا جائے۔

انہوں نے طلباء کو سبزیوں کے بیج کی پیداوار میں حصہ لے کر اپنی عملی زندگی بہتر بنانے اور بہترین شہری کا کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ جبکہ ڈاکٹر خرم ضیاف نے بیج کی پیداوار کے موزوں طریقہ کار کو تفصیل سے بیان کیا۔

پرنسپل زرعی کالج پروفیسر ڈاکٹر ظفر حیات نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایگری کلچر بالخصوص سبزیوں کے بیجوں کی پیداوار کے شعبہ میں جدید تحقیق کو فروغ دینے کے کثیر مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ طلبہ اپنے علم کو پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے استعمال کریں۔