بیجنگ (لاہورنامہ) رواں سال چین کے دو سیشنز کے دوران چائنا میڈیا گروپ کے ٹی وی نیٹ ورک سی جی ٹی این نے فرانس، برطانیہ، جرمنی، اٹلی اور دیگر یورپی ممالک کے معروف میڈیا ہاوسز اور تھنک ٹینکس کے ساتھ "اقتصادی ترقی کے اشتراک کے نئے مواقع” کے موضوع پر مکالموں کی ایک سیریز کا انعقاد کیا ، جس میں چین کی معیشت کی اعلی معیار کی ترقی سے یورپی ممالک کے لیے دستیاب مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
متعدد یورپی ممالک کی معروف سیاسی اور کاروباری شخصیات نے متعلقہ سرگرمیوں میں شرکت کی۔
اس ڈائیلاگ سیریز نے متعدد یورپی ممالک کے مین اسٹریم میڈیا کی توجہ حاصل کی اور مجموعی طور پر 400 ملین سے زائد مقامی لوگوں نے متعلقہ رپورٹس دیکھیں۔ مکالمے میں مہمانوں نے اعلیٰ معیار کی ترقی میں چین کی کامیابیوں کوسراہا اور چین کی اقتصادی ترقی کی رفتار کے بہتر ہونے پر اعتماد کا اظہار کیا۔
ورلڈ بینک کے چائنا بیورو کے سابق ڈائریکٹر برٹ ہوفمین نے کہا کہ نئی معیاری پیداواری صلاحیت جدت طرازی پر مبنی معاشی نمو کی مظہر ہے، جو صنعتی چین کے بالائی حصے کی جانب چین کی پیش رفت کا ایک اہم حصہ ہے نیز چین اور عالمی معیشت کی ترقی کے لیے مثبت اہمیت کا حامل ہے۔
بلغاریہ کی قومی اقتصادی ایسوسی ایشن کے سابق صدر بوجان درانکوف نے نشاندہی کی کہ چینی جدیدیت ایک ایسی مثال ہے ،جس سے متعدد ممالک سیکھ سکتے ہیں۔ چین کا جدیدیت کا تصور انسانیت کے مستقبل کی ترقیاتی سمت کی نمائندگی کرتا ہے۔
سی جی ٹی این کے یورپی دفتر کی جانب سے "چائنا ایجنڈا” پر منعقدہ راونڈ ٹیبل ڈائیلاگ میں ، کچھ یورپی اور امریکی ممالک میں موجود تجارتی تحفظ پسندانہ رجحانات اور "ڈی کپلنگ”کی آوازوں کے جواب میں ، شرکاء نے متنبہ کیا کہ یورپی یونین کی طرف سے نافذ کردہ تجارتی تحفظ پسندی پر مبنی پالیسیز ، یورپی معیشت کو شدید متاثر کریں گی اور چین سے "علیحدگی” مثبت مسابقت اور گلوبل آٹوموٹو سپلائی چین کے لیے خطرات پیدا کرے گی۔
چین میں آئی ایم ایف کے چیف نمائندے سٹیون بارنیٹ نے کہا کہ گزشتہ چند دہائیوں میں تجارت، چین کی اقتصادی ترقی کا ایک اہم انجن رہی ہے۔ تجارتی تحفظ پسندی دنیا کو نقصان پہنچاتی ہے ، جس سے عالمی جی ڈی پی کا نقصان 7 فی صد ہو سکتا ہے۔ پروگرام میں مہمانوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ اقتصادی گلوبلائزیشن کے دور اور ایک ایسی دنیا میں واپس آئیں جس میں تجارت، ترقی کا انجن ہو۔