جنیوا (لاہورنامہ) جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر اور سوئٹزرلینڈ میں دیگر بین الاقوامی تنظیموں کے لیے چینی نمائندے چھن شو نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 55ویں اجلاس میں 80 ممالک کی جانب سے بچوں کے حقوق و مفادات کے تحفظ میں مصنوعی ذہانت کے کردار کے حوالے سے ایک مشترکہ تقریر کی۔
جمعہ کے روز چینی میڈیا گروپ کے مطابق مشترکہ تقریر میں نشاندہی کی گئی کہ مصنوعی ذہانت انسانی ترقی کا ایک نیا شعبہ ہے،اور ہمیں جامع مشاورت،تعمیری شراکت اور مشترکہ مفادات کے تصور کو برقرار رکھتے ہوئے مصنوعی ذہانت کی گورننس کرنی چاہیے۔
مشترکہ تقریر میں بچوں کی نفسیاتی صحت کو فروغ دینے اور بچوں کے حقوق و مفادات کے تحفظ کے لیے مصنوعی ذہانت کی اعلیٰ معیاری ترقی پر زور دیا گیا۔ مشترکہ تقریر میں تین تجاویز پیش کی گئیں:
پہلا، بچوں کی نفسیاتی صحت میں مصنوعی ذہانت کے اہم کردار کو پورا کیا جائے۔ دوسرا ترقی پذیر ممالک کو تکنیکی مدد فراہم کی جائے، تجربہ اور اچھے طریقوں کا اشتراک کیا جائے۔ تیسرا، مختلف ممالک کی خودمختاری، قوانین، قومی حالات اور تاریخی، مذہبی اور ثقافتی پس منظر کا احترام کرنے کی بنیاد پر مصنوعی ذہانت کی بین الاقوامی حکمرانی کو مضبوط بنایا جائے۔