بیجنگ (لاہورنامہ) چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیئن نے یومیہ پریس کانفرنس میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی جانب سے چین پر عالمی معلوماتی ماحول کو مسخ کرنے کے الزام کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ چین بلنکن کے بیان سے سخت غیر مطمئن ہے اور اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
بد ھ کے روز چینی میڈیا گروپ کے مطابق لین جیئن نے نشاندہی کی کہ نام نہاد "سمٹ فار ڈیموکریسی” کو "جمہوریت بمقابلہ آمریت” کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے لئے استعمال کرنا بذات خود ایک جھوٹا بیانیہ ہے، اور چین پر غلط معلومات پھیلانے کا الزام لگانا بذات خود غلط معلومات ہے۔
امریکہ دنیا میں غلط معلومات پھیلانے کا سب سے بڑا ذریعہ اور پھیلانے والا ملک ہے اور دنیا اسے بہت واضح طور پر دیکھتی ہے۔ چین کی معیشت مستحکم اور بہتر ہو رہی ہے، لیکن امریکہ "زوال کے نظریہ” اور "چوٹی تک پہنچنے کے نظریہ” کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے۔
"بیلٹ اینڈ روڈ ” انیشی ایٹو سے شراکت دار ممالک کے عوام کو فائدہ ہوا ہے لیکن امریکہ نے نام نہاد "قرضوں کے جال” کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے، غیر ملکی لوگ خود بخود حقیقی چین کو سمجھ جاتے ہیں، لیکن امریکہ نے اسے "رائے عامہ کو بنانے والا چین” قرار دیا ہے، اور سنکیانگ کی مستحکم ترقی کو فروغ دینے کے لئے اس کی پالیسیوں اور اقدامات کو "جبری مشقت” اور "نسل کشی” کا لیبل لگایا ہے۔
لین جیئن نے کہا کہ امریکن سی آئی اے کے ڈائریکٹر سمیت امریکی سیاست دانوں نے مختلف مواقع پر اعتراف کیا ہے کہ امریکہ نے میڈیا خریدنے جیسے خفیہ ذرائع سے چین کے خلاف بدنامی پھیلانے والے بیانات پیش کیے ہیں اور اس سے ثابت ہواہے کہ امریکہ سال بھر منظم انداز میں چین سے متعلق غلط معلومات پھیلاتا رہا ہے اور چین کے خلاف امریکی عالمی جنگ کا ایک اہم ذریعہ بن چکا ہے۔