سی پیک

سی پیک کے تحت پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد

اسلام آ باد (لاہورنامہ) انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کےصدر اور سابقہ سفیر جوہر سلیم نے کہا ہے کہ پاکستان کو تیز رفتار اور پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ماحول دوست منصوبوں کے آغاز اور زمینی حقائق کے مطابق بہترین طریقوں کو اپنانے میں چین کے تجربات اور کامیابیوں سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔

پیر کے روز سی جی ٹی این اردو کے زیر اہتمام نیشنل سکلز یونیورسٹی اسلام آباد میں "سی پیک: سبز ترقی کے ذریعے پائیدار ترقی کو آگے بڑھانا” کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جوہر سلیم نے کہا کہ پاکستان کو تعلیم ،صحت، بنیادی ڈھانچہ اور دیگر شعبوں میں پائیدار ترقی کے لیے نچلی سطع پر سرمایہ کاری پر توجہ دینی چاہیے۔

انہوں نے خاص طور پر ہنر مندی کے حصول کے فروغ پر زور دیا اور ملک کے نوجوانوں کو مختلف ہنر حاصل کرنے کا مشورہ دیا جس سے انہیں مستقبل میں روزگار کے حصول اور اپنے کاروبار شروع کرنے میں مدد حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ چین نے پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیااور چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ذریعے ایسے وقت میں سرمایہ کاری کی ہے جب ہمارے ملک کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔

انہوں نے کہا کہ 62 بلین ڈالر سرمایہ کاری پر مبنی سی پیک ایک رواں منصوبہ ہے، اور مستقبل قریب میں اس میں مزید اضافہ ہو گا ۔وزیراعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ رومینہ خورشید عالم نے سیمینار میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی ۔

اپنے ویڈیو لنک خطاب میں ان کاکہنا تھا کہ چین کے ہر صوبے میں ماحول دوست عمارتیں تعمیر کی جارہی ہیں، گرین انرجی اور شجر کاری کو فروغ دیا جا رہا ہے، اور غذائی تحفظ کو یقینی بنایا جا رہا ہے جو پاکستان اور پورے خطے کے لئے ترقی کی ایک واضع مثال ہے۔

رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ سی پیک سے پاکستان اور چین کے ساتھ ساتھ خطے کے دیگر ممالک بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک بہت بڑا اقتصادی منصوبہ ہے جو بر اعظم ایشیاء کے لئے گیم چینجر ثابت ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کی دوستی دونوں ممالک کے عوام کے لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔ رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ چین نے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین نے جی ڈی آئی پارلیمنٹری گروپ قائم کیا ہے جس سے مشترکہ اہداف کے حصول میں مدد حاصل ہوگی۔ ایشین انسٹی ٹیوٹ آف ایکو سولائزیشن، ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر شکیل احمد رامے نے کہا کہ پائیدار ترقی کے حصول کیلئے پاکستان کو اپنی ملکی ضروریات کی بنیاد پر مقامی ترقیاتی پالیسیاں اپنانی چاہئیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ مقامی وسائل کے ذریعے سبز ترقی ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے سینئر ریسرچ فیلو ڈاکٹر خالد ولید نے کہا کہ پاکستان میں انفراسٹرکچر کی ترقی کی بڑی صلاحیت ہے اور اس ضمن میں یقینی طور پر چینی ماڈل سے مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے ترقی کے درمیان توازن پیدا کرنے کے لیے کلائمٹ سمارٹ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر خالد ولید نے کہا کہ پاکستان پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں کمی لا کر اور برقی توانائی پر چلنے والی گاڑیوں کو فروغ دیتے ہوئے سالانہ 6 بلین ڈالر تک زر مبادلہ بچا سکتا ہے۔

نیشنل سکلز یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد مختار نے کہا کہ نیشنل سکلز یونیورسٹی پاکستان بھر کے طلباء کو ہنر مندی کی تعلیم فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے جس کا اعتراف یونیسکو نے کیا ہے۔

وزارت منصوبہ بندی، ترقی وخصوصی اقدامات کے پروجیکٹ ڈائریکٹر عاصم خان نیازی نے کہا کہ سی پیک چار ستونوں پر مشتمل ہے جن میں توانائی، انفراسٹرکچر، گوادر اور صنعتی تعاون شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال چین کے دورے پر ہیں اور وزیراعظم شہباز شریف بھی جلد چین کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس دورے کے موقع پر بڑی پیش رفت متوقع ہے۔

سیمینار میں پاکستانی حکومت کے افسران، تھنک ٹینک کے ماہرین، یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلباء سمیت 100 سے زائد افراد نے شرکت کی۔