بیجنگ (لاہورنامہ) رواں سال سمندر کے قانون سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کے نفاذ کی تیسویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔
بدھ کے روز چین کے معاون وزیر خارجہ میاؤ ڈہ یوئی نے کہا ہے کہ کنونشن پر عمل درآمد کے سلسلے میں اس کے مقاصد، اصولوں اور واضح شقوں کی پاسداری کرنی چاہئے. سمندر تمام ممالک کے رابطے اور میل جول کے لئے پل کا کردار ادا کرتا ہے اور اسے بین الاقوامی سیاست کا میدان نہیں بننا چاہئے.
میاؤ ڈہ یوئی نے کہا کہ چین بات چیت اور مشاورت کی وکالت کرتا ہے، فوجی طاقت پر انحصار کرکے”بے لگام آزادی” کے نفاذ کی مخالفت کرتا ہے، اور یو این سی ایل او ایس سمیت بین الاقوامی قوانین کے دوہرے معیار اور منتخب اطلاق کی مخالفت کرتا ہے۔
کنونشن کے کسی غیر فریق کی جانب کنونشن کے فوائد سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ متعلقہ ذمہ داریوں کو انجام دینے سے انکار کرنے کی کوشش نے بین الاقوامی سمندری علاقے اور بین الاقوامی سمندری نظام کو شدید متاثر کیا ہے۔
میاؤ ڈہ یوئی نے اس بات پر زور دیا کہ چین تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ یو این سی ایل او ایس کے تین بڑے اداروں کو ان کے فرائض کی انجام دہی اور مشترکہ طور پر امن، سکون ، تعاون اور مشترکہ جیت پر مبنی بحری نظام کی تعمیر میں مکمل حمایت جاری رکھی جا سکے۔