پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے پلے آف مرحلے کے کوالیفائر میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اعصاب شکن مقابلے کے بعد پشاور زلمی کو 10 رنز سے شکست دے کر تیسری مرتبہ پی ایس ایل کا فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کرلیا۔
کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے اس میچ میں پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی نے ٹاس جیت کر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو پہلے بیٹنگ کرنے کی دعوت دی تھی۔
اپنے گزشتہ میچ میں 99 رنز پر آؤٹ ہونے والے احمد شہزاد نے شین واٹسن کے ہمراہ اننگز کا آغاز کیا اور اس مرتبہ صرف ایک رن بنانے کے بعد 3 کے مجموعے پر ٹائمل ملز کی تیز رفتار گیندر پر کلین بولڈ ہوگئے۔
ان کے بعد شین واٹسن نے کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں بھی اپنے جارحانہ کھیل کی جھلک پیش کی اور احسن علی کے ہمراہ ابتدائی 5 اوور میں ہی نہ صرف ٹیم کی نصف سنچری مکمل کی بلکہ 50 رنز کی شراکت بھی مکمل کی۔
شین واٹسن نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ماضی کی تمام مایوسیوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پشاور زلمی کے خلاف اپنا لاٹھی چارج جاری رکھا۔
آسٹریلیوی بلے باز نے پی ایس ایل کے دوران اپنی 7ویں نصف سنچری مکمل کی اور ٹیم کو بڑے ہدف کی جانب گامزن کیا۔
دونوں کھلاڑیوں نے 11ویں اوور میں ٹیم کی سنچری کے ساتھ ساتھ 100 رنز کی پارٹنر شپ بھی قائم کردی۔
واٹسن 71 رنز بنانے کے بعد 114 کے مجموعے پر وہاب ریاض کی گیند پر بولڈ ہوگئے، تاہم ان کے بعد 46 رنز بنانے والے احسن علی 125 کے مجموعے پر سمین گل کی گیند پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوئے۔
اس کے باوجود کیریز پر آنے والے نئے بیٹسمین ریلی روسو اور عمر اکمل نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے رنز کی رفتار کو برقرار رکھنے کی کوشش کی لیکن 11 رنز بنانے کے بعد ریلی روسو بھی پویلین لوٹ گئے۔
یہاں پشاور زلمی کے باؤلرز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے بیٹسمین کو دباؤ میں لیتے ہوئے ان کی رنز بنانے کی رفتار میں کمی کرنے کی کوشش کی۔
عمر اکمل کے 22، سرفراز احمد اور ڈیوین براوو کے 11، 11 رنز کی بدولت کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم مقررہ 20 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 186 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔
فائنل میں پہنچنے کے لیے پشاور زلمی کے سامنے 187 رنز کا ہدف موجود تھا، جسے حاصل کرنے کے لیے کامران اکمل اور امام الحق کی جوڑی میدان میں آئی۔
دونوں اوپنرز نے ٹیم کے لیے اچھا آغاز فراہم کیا تاہم سست روی سے جاری اس پارٹنرشپ کو 41 رنز پر بریک لگ گئی جب کامران اکمل 26 گیندوں پر 22 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔
نئے آنے والے صہیب مقصود نے ٹیم کے اسکور میں صرف 7 رنز کا ہی حصہ ڈالا اور وہ بھی جلدی پویلین لوٹ گئے، ان کے فوری بعد امام الحق نے 61 کے مجموعے پر اپنی وکٹ گنوائی۔
تاہم ان کے بعد لیام ڈاسن نے ٹیم کی کمان سنبھالی لیکن وہ بھی 5 رنز بنانے کے بعد 69 پر پویلین لوٹ گئے، ایسے میں تجربہ کار مصباح الحق نے 17 گیندوں پر صرف 18 رنز کا اضافہ کیا۔
مصباح الحق 90 کے مجموعے پر پویلین لوٹے تو پشاور زلمی کو جیت کے لیے 16.16 کی اوسط سے 36 گیندوں پر 97 رنز درکار تھے۔
ایسے میں ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان ڈیرن سیمی نے کیرون پولارڈ کے ساتھ مل کر اس تقریباً ناممکن ہدف کو ممکن کرنے کا ذمہ اٹھایا۔
دونوں کھلاڑیوں کی جانب سے لگائے گئے بلند و بالا چھکوں اور تیزی سے باؤنڈری کی جانب جاتے ہوئے چوکوں کی مدد سے پشاور زلمی کی جیت کی امیدیں روشن ہوئیں۔
دونوں نے محض 38 گیندوں کی مدد سے 83 رنز کی پارٹنر شپ قائم کرکے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی امیدوں کو توڑنے کی کوشش کی تاہم اب زلمی کو جیت کے لیے آخری اوور میں 21 رنز درکار تھے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے فواد احمد زخمی ہونے کی وجہ سے گراؤنڈ سے باہر چلے گئے تھے جبکہ انہیں قریب میں موجود آغا خان یونیورسٹی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
فواد احمد کی غیر موجودگی میں شین واٹسن کو آخری اوور دیا گیا جو تقریباً ایک سال بعد ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں باؤلنگ کروارہے تھے۔
اوور کی دوسری گیند پر کیرون پولارڈ نے چھکا لگا کر ٹیم کے خسارے کو کم کرنے کی کوشش کی تاہم تیسری گیند پر پولارڈ بولڈ ہوگئے اس کے بعد وہاب ریاض کیریز پر آئے جنہوں نے ڈیرن سیمی کو اسٹرائیک دینے کی کوشش کی تاہم چوتھی گیند پر ڈیرن سیمی بھی رن آؤٹ ہوگئے۔
پشاور زلمی کی ٹیم اس میچ میں مقررہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 176 رنز ہی بناسکی اور 10 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے شین واٹسن کو 71 رنز کی اننگز اور شاندار آخری اوور کرنے پر مین آف دی میچ کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔
واضح رہے کہ شین واٹس پی ایس ایل 2019 میں سب سے زیادہ رنز کرنے والے کھلاڑی بھی بن گئے ہیں۔
ٹاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ وہ آج بہتر کھیل پیش کرتے ہوئے پشاور زلمی کو اچھا ہدف دینے کی کوشش کریں گے۔
اس موقع پر پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی نے بتایا کہ ٹیم ایک تبدیلی کرتے ہوئے تجربہ کار مصباح الحق کی واپسی ہوئی ہے۔
پشاور زلمی کی قیادت ڈیرن سیمی کر رہے تھے جبکہ دیگر کھلاڑیوں میں امام الحق، مصباح الحق، کامران اکمل، صہیب مقصود، لیام ڈاسن، کیرون پولارڈ، وہاب ریاض، حسن علی ٹائمل ملز اور سمین گل شامل تھے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم کپتان سرفراز احمد، شین واٹسن، احمد شہزاد، احسن علی، عمر اکمل، ریلی روسو، ڈیوین براوو، محمد نواز، سہیل تنویر، محمد حسنین اور فواد احمد پر مشتمل تھی۔
خیال رہے کہ کوالیفائر میچ میں شکست کھانے والی ٹیم کے پاس الیمینیٹر – 2 کی صورت میں فائنل میں پہنچنے کا ایک اور موقع ہے۔
الیمینیٹر – 1 کی فاتح ٹیم الیمینیٹر – 2 میں پہنچے گی جبکہ اس کی شکست خوردہ ٹیم ایونٹ سے باہر ہوجائے گی۔