لاہور: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے وزیراعظم اور حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر سابق وزیراعظم نواز شریف کو کچھ ہوا تو عمران خان اور ان کی حکومت ذمے دار ہو گی۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف لاہور کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے، جہاں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
لاہور کی احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے رمضان شوگر مل اور آشیانہ ہاؤسنگ ریفرنس کی سماعت کی۔
آشیانہ ہاؤسنگ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعلیٰ پنجاب عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ میرے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) نے جھوٹ کا پلندہ تیار کیا ہے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ آپ مقررہ وقت پر عدالت کو بتائیے گا یہ میرا کیس نہیں۔
اس کے بعد عدالت نے شہباز شریف کو حاضری لگانے کا کہا اور منتظم جج کی چھٹی کے باعث سماعت 27 مارچ تک کے لیے ملتوی کردی۔
بعد ازاں احتساب عدالت میں رمضان شوگر مل ریفرنس کی سماعت کے دوران جج نے حمزہ شہباز کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کے موکل کیوں پیش نہیں ہوئے، جس پر حمزہ شہباز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل راستے میں ہیں کچھ دیر تک پیش ہو جائیں گے۔
لاہور کی احتساب عدالت نے رمضان شوگر مل ریفرنس پر بھی سماعت 27 مارچ تک کے لیے ملتوی کر دی۔
احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کا ایک سال پہلے دل کا آپریشن ہوا، ان کی صحت کے خراب ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نواز شریف کی صحت کے مسائل کو سنجیدہ نہیں لے رہی اور ساتھ ہی کہا کہ اگر نوازشریف کو کچھ ہوا تو عمران خان اور ان کی حکومت ذمے دار ہو گی۔
آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف پر الزامات
نیب نے اکتوبر کے آغاز میں شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں باضابطہ طور پر گرفتار کیا تھا۔
6 دسمبر کو احتساب عدالت میں ہونے والی سماعت میں نیب نے شہباز شریف سے متعلق تفتیشی رپورٹ پیش کی۔
تفتیشی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ شہباز شریف نے اعتراف کیا کہ انہوں نے 2 کروڑ روپے سے زائد کی رقم بطور کرایہ رمضان شوگر مل کے توسط سے مری میں ایک جائیداد کی لیز کے طور پر حاصل کی۔
یاد رہے کہ آشیانہ اقبال اسکینڈل میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو نیب نے اسی کیس میں گرفتار کیا تھا جبکہ دو ملزمان اسرار سعید اور عارف بٹ ضمانت پر رہا ہیں۔
شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی مذکورہ ٹھیکہ دیا۔
رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کے اس غیر قانونی اقدام سے سرکاری خزانے کو 19 کروڑ کا نقصان ہوا۔
شہباز شریف پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے ‘پی ایل ڈی سی’ پر دباؤ ڈال کر آشیانہ اقبال کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا لیکن ایل ڈی اے منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہا اور اس سے 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
اس کے علاوہ شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر کنسلٹنسی کا ٹھیکہ ایم ایس انجیئنر کنسلٹنسی سروس کو 19 کروڑ 20 لاکھ میں ٹھیکہ دیا، جبکہ نیسپاک نے اس کا تخمینہ 3 کروڑ لگایا تھا۔
رمضان شوگر ملز ریفرنس
واضح رہے کہ حمزہ شہباز نے لاہور ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت بھی لے رکھی ہے۔
خیال رہے کہ نیب کے مطابق اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز 2016 تک رمضان شوگر ملز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر رہے رہیں۔
رمضان شوگر ملز اور شریف ڈیری فارمز کا فضلہ ڈمپ کرنے کے لیے سمندری ڈرینیج ڈویژن اور محکمہ انہار کے ساتھ 4 جنوری 2016 میں معاہدہ ہوا تھا۔