اپوزیشن کی

وزیر خزانہ اسد عمر نے اپوزیشن کی جانب سے الیکشن میں کالعدم تنظیموں کی حمایت لینے کا الزام مستردکردیا

اسلام آباد :وزیر خزانہ اسد عمر نے اپوزیشن کی جانب سے الیکشن میں کالعدم تنظیموں کی حمایت لینے کا الزام مسترد کر تے ہوئے کہاہے کہ جن تنظیموں نے الیکشن میں میری حمایت کی وہ خود دہشت گردی کی شکار رہی ہیں،معیشت کو زیادہ سے زیادہ اوپن اور شفاف بنائینگے ،پارلیمنٹ اور احتساب کرنے والے اداروں کو مضبوط بنانا ہو گا، انسانی وسائل کی ترقی اور غربت کا خاتمہ حکومت کا منشور ہے، حکومت انسانی وسائل کی بہتری میں سرمایہ کاری کے لئے پر عزم ہے۔ منگل کو وزیر خزانہ اسد عمر نے انسانی وسائل سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اقتصادی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے میں حائل رکاوٹیں دور کرنی ہیں۔

انہوںنے کہاکہ انسانی وسائل کی ترقی اور غربت کا خاتمہ حکومت کا منشور ہے۔اسد عمر نے کہا کہ انسانی وسائل، تعلیم اور صحت میں سرمایہ کاری سب سے زیادہ منافع بخش سرمایہ کاری ہے،اس سے معیار زندگی میں بہتری سمیت ترقی کی منازل طے کرنے کی رفتار بھی تیز ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت انسانی وسائل کی بہتری میں سرمایہ کاری کے لئے پر عزم ہے۔انہوںنے کہاکہ غربت کو جانچنے کیلئے صوبوں سے مل کر ملٹی دائمنشن انڈیکسز استعمال کریں گے۔انہوںنے کہاکہ سماجی تحفظ کے فروغ کے لئے صوبوں سے مل کر کام کررہے ہیں،اس کےلئے سرمائے کی دستیابی کو یقینی بنانے کےلئے ترقیاتی شراکت داروں اور نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر بھی کام کررہی ہے۔انہوںنے کہاکہ عالمی بنک کے تعاون کو سراہتے ہیں۔حکومت انسانی وسائل کی بہتری میں سرمایہ کاری کے لئے پر عزم ہے۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے اپوزیشن کی جانب سے الیکشن میں کالعدم تنظیموں کی حمایت لینے کا الزام مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہاکہ جن تنظیموں نے الیکشن میں میری حمایت کی وہ خود دہشت گردی کی شکار رہی ہیں۔اسد عمر نے کہاکہ وِہ تنظیمیں آج بھی میرے ساتھ کھڑی ہیں ،جس دن مجھ پر الزام لگا اسی دن ان کا مجھے پیغام آیا۔ اسد عمر نے کہاکہ ان میں سے ایک تنظیم کا ابھی بھی پیغام آیا ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم آج بھی آپکے ساتھ کھڑے ہیں ،ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بیان بھی دینے کیلئے تیار ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ بہت عرصے سے کہہ رہا ہوں کہ پاکستان کی معیشت اشرافیہ کلچر کی شکار ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں معیشت کو زیادہ سے زیادہ اوپن اور شفاف بنانا ہوگا۔ اسد عمر نے کہاکہ پارلیمنٹ اور احتساب کرنے والے اداروں کو مضبوط بنانا ہو گا۔ اسد عمر نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات پر کافی کام ہو چکا ہے اور ہو بھی رہا ہے۔

ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ اگر پالیسی فوج کی ہے تو اس کا مطلب حکومت اپنا کردار ادا نہیں کررہی ،یا تو میں اس پالیسی کو اون کروں یا تبدیل کروں ،یہ بہانے بازی پاکستان میں بہت عرصے سے چل رہی ہے ، کرسی پر بیٹھو اور مزے کرے اور برا بول دو فوج کو کہ وہ نہیں مانتے ۔اسد عمر نے کہاکہ اگر آپ پالیسی پہ یقین نہیں رکھتے تو اس کو بدل دیں ۔