لاہور :ماہرہ خان اور فواد خان کی آنے والی ایکشن فلم ’دی لیجنڈ آف مولا‘ جٹ کے ٹریلر نے یوں تو ریلیز ہوتے ہی دھوم مچادی تھی۔تاہم اس فلم کے لیے شروع سے ہی مشکلات رہی ہیں اور اب فلم کی ٹیم کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کو فلم میں ’مولا جٹ‘ نام استعمال کرنے سے روکتے ہوئے تاحکم ثانی حکم امتناع جاری کردیا۔ماہرہ خان اور فواد خان کی فلم کے خلاف 1979 میں ریلیز ہونے والی فلم ’مولا جٹ‘ کے پروڈیوسر سرور بھٹی کے بیٹے متقی بھٹی نے لاہور ہائی کورٹ میں حکم امتناع کی درخواست دائر کی تھی۔
متقی سروس کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ نے فلم ”دی لیجنڈ آف مولا جٹ“ کو تاحکم ثانی ”مولا جٹ“ کا نام اور فلم میں پرانی فلم کے ڈائلاگ اور کرداروں کے نام استعمال کرنے سے روک دیا۔ماضی کی مقبول فلم کے مالکانہ حقوق رکھنے والی فلم کمپنی ’باہو فلمز کارپوریشن‘ کی جانب سے فیس بک پوسٹ میں بھی بتایا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کو تاحکم ثانی فلم کے نام نام اور ڈائلاگ استعمال کرنے سے روک دیا۔خیال رہے کہ ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ اور 1979 میں بنائی گئی فلم ’مولا جٹ‘ کے پروڈیوسر سرور بھٹی کے بیٹے متقی بھٹی کے درمیان اس وقت سے کاپی رائٹس سے متعلق جنگ جاری ہے جب کہ ماہرہ اور فواد خان کی فلم بنائی جا رہی ہے۔
ان کا کیس کاپی رائٹس ٹربیونل اور وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر بھی چل رہا ہے۔دی لیجنڈ آف مولا جٹ عید الفطر کے موقع پر پاکستان کے ساتھ ساتھ چین میں بھی بیک وقت ریلیز کی جائے گی۔