سانحہ ماڈل ٹاﺅن

سانحہ ماڈل ٹاﺅن ،جے آئی ٹی نے کوٹ لکھپت جیل جا کر نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا

لاہور: سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی)نے کوٹ لکھپت جیل جا کر سابق وزیر اعظم و پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا،احتساب عدالت نے جے آئی ٹی کو جیل جا کر سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سے بھی تفتیش کرنے اور ان کا بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دیدی۔

تفصیلات کے مطابق دو روز قبل سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کا بیان ریکارڈ کیا تھا جس کے بعد جے آئی ٹی نے احتساب عدالت سے نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت لی تھی۔آئی جی موٹر وے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں 5 رکنی جے آئی ٹی ٹیم کوٹ لکھپت جیل پہنچے جہاں انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے سانحہ ماڈل ٹاﺅن سے متعلق سوالات پوچھے۔

ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے کل 22سوال تیار کیے تھے ۔ذرائع کے مطابق دو گھنٹے تک نواز شریف کا بیان ان کے بیرک میں ریکارڈ کیا گیا۔ اس سلسلے میں محکمہ داخلہ کی جانب سے محکمہ جیل خانہ جات کو باضابطہ مراسلہ ارسال کیا گیا تھا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی کے سربراہ اے ڈی خواجہ نے نوازشریف سے انکی طبیعت بارے بھی پوچھا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ اللہ کا شکر ہے، دوائیاں کھا رہا ہوں، بیمار ضرور ہوں مگر علاج کے لئے کسی کی منت نہیں کروں گا۔اے ڈی خواجہ نے کہا کہ آپ سے کچھ سوالات کرنے ہیں۔

نوازشریف نے جواب دیا کہ ایک نہیں دس سوال کریں، جو سچ ہوا ضرور بتاوں گا، ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا۔دوسری جانب احتساب عدالت نے جے آئی ٹی کو جیل جا کر سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سے تفتیش کرنے اور ان کا بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دیدی، تفتیشی افسر اقبال حسین شاہ نے منگل کو سعد رفیق سے تفتیش اور بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت لینے کے لئے احتساب عدالت سے رجوع کیا اور درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا کہ سعد رفیق سانحہ ماڈل ٹاﺅن مقدمے میں نامزد ملزم ہیں، ان سے کیمپ جیل میں تفتیش اور بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دی جائے۔

جج سید نجم الحسن بخاری نے جے آئی ٹی کو جیل میں جا کر سعد رفیق سے تفتیش کرنے و بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دیدی، جے آئی ٹی چند روز میں کیمپ جیل جا کر ان کا بیان ریکارڈ کرے گی۔واضح رہے کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کا مقدمہ 28 اگست 2014ءکو تھانہ فیصل ٹاﺅن میں عوامی تحریک کے رہنما جواد حامد کی مدعیت میں درج کیا گیا ۔

اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف ،وزراءپرویز رشید ، خواجہ آصف ، رانا ثنا ءاللہ ، عابد شیر علی اور خواجہ برادران ،(ن) لیگی قیادت کے ساتھ ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے اعلی افسران کو بھی مقدمہ میں نامزد کیا گیا ۔ مقدمہ نمبر 696/14میں 324، 353، 186، 397، 148، 149، 290، 291،427، 365، 337ایف 1، ایف 3، ایف 5، ایف 6، ایل 2 ، یو ون کے ساتھ 7اے ٹی اے کی دفعات بھی شامل ہیں ۔

شہباز شریف ، رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف ، پرویز رشید جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوگئے ہیں اور جے آئی ٹی 90سے زائد پولیس ملازمین اور 85عینی شاہدین کے بیان ریکارڈ کرچکی ہے ۔