جنوبی افریقہ نے باؤلنگ کے بعد بیٹنگ میں بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیریز کے آخری اور فیصلہ کن میچ میں پاکستان کو باآسانی 7 وکٹوں سے شکست دے ایک روزہ سیریز 3-2 سے جیت لی۔
کیپ ٹاؤن میں کھیلے گئے سیریز کے آخری ایک روزہ میچ میں میزبان جنوبی افریقہ کے کپتان فاف ڈیوپلیسی نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔
اوپنر امام الحق فیصلہ کن میچ میں ناکام رہے اور شروع میں آؤٹ ہوئے جس کے بعد بابراعظم 24 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تاہم اس دوران انہوں نے فخرزمان کے ساتھ اسکور کو 64 رنز تک پہنچایا۔
فخر زمان نے ذمہ دارانہ انداز اپناتے ہوئے ایک اچھی اننگز کھیلی اور ٹیم کے اسکور کو آگے بڑھایا جس کے لیے محمد حفیظ نے 17 رنز بنا کر ان کا ساتھ دیا جس کے بعد وہ خود 10 چوکوں کی مدد سے 70 رنز بنا کر فیلکوایو کا نشانہ بنے۔
سرفراز کی عدم موجودگی میں وکٹ کیپنگ کی ذمہ داری نبھانے والے محمد رضوان موقع سے فائدہ اٹھا نہ سکے اور نہ ہی فخر زمان کی جانب سے ترتیب دیے گئے معقول رن ریٹ کو برقرار رکھ سکے، پریٹوریس کی گیند پر وکٹ کیپر ڈی کوک نے کیچ تھما کر انہیں پویلین بھیج دیا اس وقت پاکستان کا اسکور 5 وکٹوں پر 147 رنز تھا۔
قائم مقام کپتان شیعب ملک نے 31 اور شاداب خان نے 19 رنز بنائے جبکہ عماد وسیم نے اختتامی لمحات میں 4 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے جارحانہ 47 رنز بنائے جس کی بدولت پاکستان نے مقررہ اوورز میں 240 رنز کا مجموعہ ترتیب دیا۔
عماد وسیم کے ساتھ محمد عامر 6 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے اور یوں پاکستان نے مقررہ اوورز میں 8 وکٹوں پر 240 رنز بنائے۔
جنوبی افریقہ کے پریٹوریس اور فیلکوایو نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔
ہاشم آملا اور کوئنٹن ڈی کوک نے ہدف کے تعاقب میں پہلی وکٹ میں 39 رنز بنائے، شاہین شاہ آفریدی نے ہاشم آملا کو آؤٹ کرکے پاکستان کو اہم کامیابی دلائی تھی تاہم ہینڈرکس نے ڈی کوک کا بھرپور ساتھ دیا۔
پاکستانی باؤلرز کی کوششوں پر پانی پھیرتے ہوئے جنوبی افریقہ کے بلے بازوں نے دوسری وکٹ کی شراکت میں 61 رنز بنائے تاہم ہینڈرکس 34 رنز بنا کر پویلین لوٹے جس کے بعد کپتان فاف ڈیوپلیسی اور ڈی کوک نے 46 رنز کا اضافہ کیا۔
ڈی کوک نے بہترین بلےبازی کا مظاہرہ کیا اور 83 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔
کپتان فاف ڈیوپلیسی اور وینڈردوسن نے ناقابل شکست نصف سنچریاں بنائیں اور میچ کے 40 اوور میں کامیابی حاصل کی۔
جنوبی افریقہ نے 3 وکٹوں کے نقصان پر 241 رنز بنا کر میچ میں کامیابی حاصل کرکے سیریز بھی اپنے نام کرلی۔
کوئنٹن ڈی کوک کو میچ اور امام الحق کو سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
قبل ازیں سیریز کے فیصلہ کن میچ کے لیے پاکستان نے اپنی ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی اور چوتھے میچ کی فاتح ٹیم کو برقرار رکھا جبکہ جنوبی افریقہ نے ٹیم میں دو تبدیلیاں کیں۔
ٹاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان شعیب ملک کا کہنا تھا کہ ہم اپنی ٹیم میں دو تین تبدیلیاں کرسکتے تھے لیکن چوتھے ون ڈے میچ میں جو فاتح ٹیم تھی اسی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ وکٹ اچھی لگ رہی ہے، بڑا ہدف دے کر جنوبی افریقہ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کریں گے۔
ٹاس ہارنے سے متعلق سوال پر شعیب ملک کا کہنا تھا کہ ٹاس ہار گئے تو کیا ہوا، بیٹنگ ملنے پر خوشی ہے۔
پروٹیز ٹیم کے کپتان فاف ڈیوپلیسی نے بتایا تھا کہ انہوں نے اپنی ٹیم میں دو تبدیلیاں کی ہیں، ڈیوڈ ملر اور بیورن ہینڈریکس کی جگہ ویان ملڈر اور وائن پریٹوریئس کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز 2-2 سے برابر تھی، پہلے میچ میں پاکستان نے جبکہ دوسرے اور تیسرے میچ میں جنوبی افریقہ نے کامیابی حاصل کی تھی، چوتھے میچ میں قومی کرکٹ ٹیم نے فتح حاصل کر کے سیریز برابر کردی تھی، پاکستانی باؤلرز نے انتہائی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنوبی افریقی ٹیم کو محض 164 پر آؤٹ کردیا تھا۔
میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھی۔
پاکستان: شعیب ملک (کپتان)، امام الحق، فخر زمان، بابر اعظم، محمد رضوان، محمد حفیظ، شاداب خان، عماد وسیم، فہیم شاہین شاہ آفریدی، عثمان شنواری اور محمد عامر۔
جنوبی افریقہ: فاف ڈیو پلیسی (کپتان)، ہاشم آملا، ریزا ہینڈرکس، ریسی وین در ڈوسن، ویان ملڈر، ایندائل فلکوایو، کگیسو ربادا، عمران طاہر اور وائن پریٹورئیس۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقہ نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں کلین سوئپ کرتے ہوئے سیریز 0-3 سے اپنے نام کی تھی۔