فیس بک کا ایک اور اسکینڈل منظرعام پر آگیا

فیس بک کے لیے 2018 کافی مشکل سال ثابت ہوا تھا جس کے دوران اس کمپنی کے بارے میں متعدد اسکینڈلز سامنے آتے رہے۔

مگر لگتا ہے کہ 2019 بھی فیس بک کے لیے زیادہ بہتر ثابت نہیں ہوگا جس کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ ایسے پروگرام کو چلارہی ہے جس کے تحت رضاکاروں کو معاوضہ ادا کرکے ان کا ڈیٹا اکھٹا کیا جاتا ہے۔

ٹیک کرنچ کی رپورٹ کے مطابق کمپنی کی جانب سے 13 سے 25 سال کے نوجوانوں کو ماہانہ 20 ڈالرز ایک ایپ فیس بک ریسرچ آئی او ایس یا اینڈرائیڈ فونز میں انسٹال کرنے کے عوض دیئے جاتے ہیں جو کہ لوگوں کے فون اور ویب سرگرمیوں کو مانیٹر کرکے ڈیٹا واپس فیس بک کو بھیج دیتی ہے۔

فیس بک نے بھی اس پروگرام کی موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ آئی او ایس ڈیوائسز کے لیے اس پروگرام کو ختم کررہی ہے۔

فیس بک ریسرچ ایپ کے لیے ضروری ہے کہ صارفین ایک کاسٹیوم روٹ سرٹیفکیٹ انسٹال کریں جو کہ کمپنی کو صارفین کے نجی پیغامات، ای میلز، ویب سرچز اور براﺅزنگ سرگرمیوں کو دیکھنے کی اجازت دیتا ہے۔

یہ پروگرام ایپل کی ڈویلپرز کے حوالے سے پالیسیوں کی خلاف ورزی ہے جس کے تحت وہ کمپنیوں کو آئی فونز مین روٹ ایسسز فراہم کرتی ہے، تاہم فیس بک ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام ایپل کی پالیسی کی خلاف ورزی نہیں، تاہم اس کی وضاحت نہیں کی کہ خلاف ورزی کیوں نہیں۔

دوسری جانب ایپل نے اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد فیس بک کی آئی او ایس ایپس کے اندرونی معاملات تک رسائی کو ختم کردیا ہے۔

اب فیس بک، انسٹاگرام، میسنجر اور دیگر پر ریلیز بیٹا ایپس اس آپریٹنگ سسٹم پر کام نہیں کرسکیں گے جیسا دیگر اپلیکشنز کام کرتی ہیں۔
ایپل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق فیس بک نے ایپل کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی واضح خلاف ورزی کی گئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس کے ڈسٹری بیوشن سرٹیفکیٹ کو معطل کردیا گیا ہے، تاکہ صارفین اور ان کے ڈیٹا کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔

اس سرٹیفکیٹ کو معطل کرنے سے آی او ایس میں ان ایپس کی ڈسٹری بیوشن ہی نہیں روکتی بلکہ وہ ایپس کام بھی نہیں کرسکتیں، خصوصاً جب وہ کسی ایک ہی کمپنی کی ملکیت ہوں اور ایک ہی سرٹیفکیٹ سے کنکٹ ہوں۔