کیا آپ کو اکثر کام کرتے ہوئے تاخیر ہوجاتی ہے، تھکاوٹ طاری رہتی ہے بلکہ کچھ بھی کرنے کو دل نہیں کرتا؟
اگر ہاں تو اس کی وجہ کوئی بیماری نہیں بلکہ آپ کے ہاتھ یا جیب میں موجود اسمارٹ فون ہے۔
جی ہاں 18 سے 24 سال کی عمر کے لگ بھگ 50 فیصد نوجوان ماضی کی نسل کے مقابلے میں زیادہ تھکاوٹ کے شکار اور روزمرہ کے کاموں کے لیے نااہل ثابت ہورہے ہیں۔
یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔
کوئنز لینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں ایسے افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ موبائل فون کا حد سے زیادہ استعمال ہے جس کے نتیجے میں روزمرہ کی زندگی متاثر ہورہی ہے۔
محققین نے ایسے افراد ٹیکنوفیرینس کا نام دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ لوگوں میں موبائل فونز کے مسائل کا باعث بننے والا استعمال بڑھ رہا ہے۔
صرف آسٹریلیا میں ہی 24 فیصد خواتین اور 15 فیصد مردوں کو مسائل کے شکار موبائل فون صارفین قرار دیا گیا۔
اسی طرح دریافت کیا گیا کہ 18 سے 24 سال کے 40.9 فیصد جبکہ 25 سے 29 سال کے 23.5 فیصد افراد ٹیکنوفرینس کے شکار ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ ٹیکنوفرینس سے مراد روزمرہ کے کاموں میں وہ مداخلت ہے جس کا تجربہ لوگوں کو موبائل فونز اور ان کے استعمال کے نتیجے میں ہوتا ہے۔
آسٹریلیا بھر میں کیے جانے والے سروے میں تحقیقی ٹیم نے دریافت کیا ہر 5 میں سے ایک خاتون اور ہر 8 میں سے ایک مرد کو موبائل فونز کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں نیند کی کمی کا سامنا ہوتا ہے ۔
اسی طرح روزمرہ کے کاموں کی اہلیت کے حوالے سے 12.6 فیصد مرد جبکہ 14 فیصد خواتین نے موبائل فونز کے استعمال کے باعث اپنی اہلیت میں کمی کا اعتراف کیا۔
محققین کے مطابق نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ موبائل فونز بہت تیزی سے روزمرہ کی زندگی کو متاثر کررہے ہیں اور لوگوں کو مختلف مسائل کا شکار کررہے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل فرنٹیئر میں شائع ہوئے۔