لاہور( آن لائن ) پولیس نے ایک گینگ کو پکڑنے کا دعوی کیا ہے کہ جس نے مغوی شخص کی بازیابی کے لیے تاوان کے عوض کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کا مطالبہ کیا تھا۔حیران کن طور پر یہ اغوا کا یہ گھنانا منصوبہ ڈپٹی کمشنر لاہور کے دفتر میں بنایا گیا تھا۔
پولیس کی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ ڈپٹی کمشنر کے دفتر کا آپریٹر مظہر عباس بھی اس سات رکنی گینگ کا حصہ تھا اس جرم میں ملوث پولیس کانسٹیبل محسن عباس اور محمد عارف ہائی کورٹ جج کے سرکاری محافظ ہیں جبکہ لاہور کے رہائشی محمد طاہر اور فیصل آباد کے رہائشی شیخ عبدالرف منی ایکسچینج اور بٹ کوائن ڈیلر ہیں۔
مقدمے کا ایک اور ملزم فیصل یوسف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ٹیچر پروفیسر شاہد نصیر کا طالبعلم ہے، شاہد نصیر کو اس گینگ نے 19مارچ کو اغوا کر کے 2کروڑ روپے تاوان طلب کیا تھا۔اس رپورٹ میں پولیس کے اعلی حکام کو تجویز پیش کی گئی کہ یہ ملک میں اپنی طر کا پہلا کیس ہے جس سے ڈیجیٹل کرنسی کو تاوان کے طور پر طلب کرنے اور دہشت گردی کی دیگر سرگرمیوں میں استعمال کیے جانے کا رجحان بڑھ سکتا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ڈویژن کے ایس پی راشد ہدایت نے کہا کہ مرکزی ملزم سمیت چھ مشتبہ ملزمان کو گرفتار کر کے ٹیچر کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ یوسف نے اپنے ٹیچر کے اغوا کا منصوبہ بنایا.
راشد ہدایت نے بتایا کہ ملزمان کو تاوان کے سلسلے میں 25لاکھ روپے کی پہلی قسط مل گئی تھی اور وہ بقیہ رقم کے سلسلے میں مغوی کے اہلخانہ سے رابطے میں تھے۔انہوں نے بتایا کہ ماہر پولیس آفیشلز پر مشتمل تین ٹیمیں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی مدد سے ملزمان کا پتہ لگانے میں کامیاب رہیں اور انہیں گرفتار کر لیا۔