قومی اسمبلی میں اپوزیش لیڈر کے آفس نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سندھ اور بلوچستان میں 3 ارکان کی نامزدگی کے لیے وزیراعظم کے مراسلے کو آئین سے متصادم قرار دے دیا۔
قائد حزب اختلاف کے ڈائریکٹر محب علی پھل پوٹو نے وزیراعظم کے سیکریٹری محمد اعظم خان کو ارسال کردہ خط میں واضح کیا کہ ’شہبازشریف کو وزارت خارجہ کی جانب 11 مارچ کو موصول ہونے والا خط آئین کی متعلقہ شقوں کی خلاف ورزی ہے‘۔
خیال رہے کہ وزیراعظم ہاؤس سے شبہاز شریف کو لکھے گئے خط میں ای سی پی میں 3 ارکان کی نامزدگی کے لیے تجاویز دی گئی تھیں جبکہ آئین میں متعین وقت کی مدت رواں ماہ کے آغاز میں ہی پوری ہوگئی تھی۔
اپوزیشن لیڈر کے آفس سے جاری مراسلے میں واضح کیا گیا کہ ’ای سی پی کی خالی نشستوں پر تقریری کے لیے اپوزیشن لیڈر سے مشاورات میں تاخیر بھی آئین کے آرٹیکل 215 (فور) کی خلاف ورزی ہے‘۔
وزیراعظم ہاؤس سے شبہازشریف کو لکھے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ ’حکومت وزرات خارجہ کی جانب سے ارسال کیے گئے ناموں سے دستبرارہوتی ہے اور نئے دو ارکان کی تقریری کے لیے نئے تجویز کررہی ہے‘۔
وزیراعظم کی جانب سے بلوچستان میں ای سی پی کے ارکان کے لیے سابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج امان اللہ بلوچ، وکیل منیر کاکڑ اور صوبائی حکومت میں سابق نگراں وزیر میر نوید جان بلوچ کے نام تجویز کیے گئے۔
انہوں نے سندھ میں ای سی پی میں نامزدگیوں کے لیے وکیل خالد محمود صدیقی، سندھ ہائی کورٹ کے سابق جج فخر ضیا شیخ اور ریٹارئرڈ انسپکٹر جنرل سندھ اقبال محمود کے نام تجویز کیے تھے۔
خیال رہے کہ اس معاملے پر وزیراعظم عمران خان کو اپویشن جماعتوں اور قانونی ماہرین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے کیونکہ انہوں نے آئین کے خلاف ورزی کرتے ہوئے مذکورہ معاملے پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے براہ راست مشاورات سے انکار کیا تھا۔
اپوزیشن لیڈر آفس کے خط میں موقف اختیار کیا گیا کہ موجودہ فہرست میں جو نام آپ (وزیراعظم) نے بھجوائے ہیں، وہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے خط میں دئیے گئے مجوزہ ناموں سے مختلف ہیں۔
مراسلے میں مزید کہا گیا کہ ’2011کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مشاورت کی حدودقیود طے ہیں تاہم اس زمرے میں عدالتی فیصلے سے رہنمائی لے سکتے ہیں‘۔