معروف شاعر

معروف شاعر اورنغمہ نگار مسرور انور کی 23ویں برسی منائی گئی

لاہور( این این آئی)صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی کے حامل معروف شاعر اورنغمہ نگار مسرور انور کی 23ویں برسی آج پیر کے روز منائی گئی ۔

مسرور انور 6جنوری 1944 کو بھارت کے شہر شملہ میں امیر علی کے گھرپیدا ہوئے اور ان کا اصل نام انور علی تھا ۔انہوں نے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز 1962 سے کیا اور1990 تک ان کا شمار پاکستانی فلمی صنعت کے ممتاز ترین نغمہ نگاروں میں ہوتا تھا۔1970 کے اوائل میں انہوں نے انتہائی یادگار ملی نغمے لکھے جن میں سوہنی دھرتی اللہ رکھے، اپنی جاں نذر کروں، وطن کی مٹی گواہ رہنا ، جگ جگ جیے میرا پیارا وطن شامل ،ہم سب ہیں لہریں کنارہ پاکستان ہے کے علاوہ دیگر ملی نغمے قابل ذکر ہیں ۔

انہوں نے ہدایتکاری کے میدان میں بھی قدم رکھا ۔ پرویز ملک نے جب وحید مراد کے اشتراک کے ساتھ فلمسازی کے وسیع منصوبے کی بنیاد رکھی تو یاریاران وحید میں مسرور انور بھی شامل تھے۔

فلم ہیرا اور پتھر کی کہانی اور مکالمے لکھ کر بحیثیت کہانی نویس فلمی کیر ئیر کا آغاز کیا جبکہ پھول میرے گلشن کا،جب جب پھول کھلے، محبت زندہ ہے ، تلاش ،ہم دونوں ، انجمن، قربانی، بدنام ،ارمان اور سوغات کے علاوہ لاتعداد فلموں کی کہانیاں اور مکالمے لکھے۔