عبدالعلیم خان کے

احتساب عدالت نے عبدالعلیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 9 روز کی توسیع کر دی ،کیس کی مکمل رپورٹ طلب

لاہور (ا ین این آئی) احتساب عدالت نے آف شور کمپنیاں بنانے اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس تحریک انصاف کے سینئر رہنما و سابق سینئر وزیر پنجاب عبدالعلیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 9 روز کی توسیع کرتے ہوئے 11 اپریل کو کیس کی مکمل رپورٹ طلب کرلی۔

عبدالعلیم خان کو 15 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کی مدت ختم ہونے پر احتساب عدالت کے منتظم جج سید نجم الحسن بخاری کی عدالت میں پیش کیا گیا ۔تحریک انصاف کے رہنما شعیب صدیقی سمیت دیگر بھی علیم خان سے اظہار یکجہتی کیلئے احتساب عدالت پہنچے ۔

معزز عدالت نے گذشتہ پیشی پر ملزم عبدالعلیم خان کے کیس کے تفتیشی افسر کو مکمل رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔سماعت کے آغاز پر فاضل جج نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ اب تک تفتیشی رپورٹ کا کیا بنا ہے۔نائب تفتیشی افسر نے بتایا کہ کیس کو انکوائری سے تحقیقات کے مرحلے میں داخل کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے، کیس کے مرکزی تفتیشی افسر کراچی گئے ہوئے ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ تفتیش مکمل ہوتے ہی ریفرنس فائل کر دیا جائے گا۔فاضل جج نے کہاکہ ابھی تحقیقات ہورہی ہے، کب ریفرنس دائر کریں گے اور کب چالان آئے گا۔کسی کو بلاوجہ قید میں نہیں رکھا جانا چاہیے۔عدالت نے کہا کہ تفتیشی افسر کے مطابق نیب ہیڈ کوارٹر نے ملزم کیخلاف تفتیش کو انکوائری سے تحقیقات کے مرحلے میں تبدیل کرنے کی منظوری دیدی ہے ۔

ملزم کیخلاف انکوائری کو تحقیقات میں تبدیل کرنے کا نوٹیفکیشن کہاں ہے؟۔آپ وقت ضائع نہ کریں اور بندے کو جیل میں رکھ کر گلائیں سڑائیں نہیں۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم ملزم کو 90 روز تک رکھ سکتے ہیں۔ جس پر عدالت نے کہا کہ کیا یہ ضروری ہے کہ ملزم کو 90 روز تک رکھا جائے۔

یہ قانون بڑا واضح ہے کہ کسی ملزم کو کیس میں پیش رفت کے بغیر مسلسل قید میں نہیں رکھا جا سکتا۔تفتیشی افسر نے ملزم کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی ہے۔جس پر علیم خان کے وکیل نے کہا کہ عدالت 15 دنوں کی بجائے 7 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر بھجوائے۔عدالت نے ملزم عبدالعلیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 9 دن کی توسیع کرتے ہوئے 11 اپریل کو مکمل رپورٹ طلب کر لی۔

احتساب عدالت میں علیم خان سے اظہار یکجہتی کے لئے تحریک انصاف کے کارکنوں کی بڑی تعداد عدالت پہنچی ، کارکنان کی طرف سے بھرپور نعرے بازی کی جاتی رہی ۔ جس پر پولیس اور کارکنان میں تلخ کلامی بھی نہیں ہوئی ۔ پولیس نے کہا کہ کارکنوں کو احتساب عدالت کے دروازے کے سامنے کھڑے ہونے کی اجازت نہیں۔

علیم خان کی احتساب عدالت میں چھٹی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ۔احتساب عدالت کے اطراف میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ، جوڈیشل کمپلیکس کی جانب آنے والے تمام راستوں کو کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر سیل رکھا گیا ۔

لوئر مال کی دونوں سڑکوں کو ایم اے او کالج سے سیکرٹریٹ چوک تک بند کر دیا گیا اور ٹریفک کو متبادل راستوں کی جانب موڑ دیا گیا جس کی وجہ سے شہریوں کو پریشانی کا بھی سامنا کرنا پڑا ۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے اینٹی رائیٹ فورس کے اہلکار بھی بڑی تعداد میں جوڈیشل کمپلیکس کے اندر اور باہر تعینات رہے اور واتین پولیس اہلکار بھی نیب عدالت کے احاطے میں تعینات رہیں ۔
جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پی ٹی آئی رہنما عبدالعلیم خان کے حق میں کھلاڑیوں نے بینرز لگا دئیے۔علیم خان کی احتساب عدالت میں پیشی سے قبل ایس پی سٹی سید غضنفر علی شاہ نے سکیورٹی کا تفصیلی جائزہ لیا ۔

ایس پی سٹی نے احتساب عدالت میں موجود تمام سکیورٹی اہلکاروں کو سکیورٹی سخت کرنے کی ہدایت کی ۔ایس پی سٹی نے احتساب عدالت کے تمام دروازوں کا جائزہ لیا۔

یاد رہے کہ نیب نے علیم خان کو 6 فروری کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد انہوں نے سینئر وزیر پنجاب کے عہدے سے استعفیٰ دیدیا تھا ۔