اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ایک بارپھر اپوزیشن جماعتوں سے درخواست کی ہے کہ سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن قومی مفاد پر ہم سب ایک پلیٹ فارم جمع ہوں ،
پاک بھارت کشیدگی پر سابق سیکرٹریز بھی مشاورت کی ، آئندہ آنے والے دنوں میں بلوچستان سمیت اہم چیلنجز کا سامنا ہوگا، بھارت پاکستان کو اقتصادی طور پر گرے لسٹ میں شامل کرنے کیلئے اپنی ساری کوششیں بروئے کار لا رہا ہے،پاک فوج نے ردالفساد اور ضرب عزب میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے دہشتگردی کا خاتمہ کیا ،
پاک فوج کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ،پی ٹی آئی کی حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گی ۔
بدھ کو یہاں نسٹ یونیورسٹی میں انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مشال ملک نے کشمیری خواتین اور خاندانوں کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنی تقریر میں واضح پیغام دیا کہ اب ٹوٹ گریں گی زنجیریں اور اب لے کے رہیں گے آزادی۔
انہوںنے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے مابین حالیہ کشیدگی کے دنوں میں میں نے وزارت خارجہ میں موجودہ سیکرٹری خارجہ سمیت 6 سابقہ سیکریٹریز کے ساتھ مشاورت کی۔ انہوںنے کہاکہ 28 فروری کو میں نے وزیر اعظم عمران خان سے مشاورت کے بعد میں نے تمام سیاسی جماعتوں کو اور پارلیمانی رہنماو¿ں کو خطوط لکھے جس میں ان سے گزارش کی کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن قومی مفاد پر ہم ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں۔
انہوںنے کہاکہ میری دو بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین سے خود بات کی جس پر انہوں نے آمادگی کا اظہار کیا مگر ہم ان کی مجبوریوں کو بھی سمجھتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ آئندہ آنے والے دلوں میں ہمیں جن اہم چیلنجز کا سامنا ہو گا ان میں بلوچستان بھی ہے۔ انہوںنے کہاکہ کچھ دن پہلے میں وزیر اعظم عمران خان کے ہمراہ کوئٹہ گیا آرمی چیف بھی موجود تھے وہاں ہم نے کوئٹہ ژوب موٹر وے کا سنگ بنیاد رکھا –
انہوںنے کہاکہ اسٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال اور ایئر پورٹ کا سنگ بنیاد رکھا ہم بے خبر نہیں ہیں۔انہوںنے کہاکہ فاٹا کو مرکزی دھارے میں لانے کیلئے میں نے اپنی پارٹی کی نمائندگی کی اور اب الحمداللہ فاٹا مرکزی دھارے میں شامل ہو چکا ہے ۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ گلگت بلتستان میں بعض قوتوں کی جانب سے ایک تحریک کو ہوا دی جا رہی ہے ہم اس سے بھی غافل نہیں ہیں ۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے درمیان جب اختلاف عروج پر تھے ہم 126 دن کے دھرنے پر تھے کہ پشاور سکول کا سانحہ پیش آیا جس سے نیشنل ایکشن پلان شروع ہوا۔
انہوںنے کہاکہ میں پاک فوج کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ آپ نے ردالفساد اور ضرب عزب میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے دہشتگردی کا خاتمہ کیا اور اب ان علاقوں میں امن قائم ہے اسپورٹس میچز ہو رہے ہیںلیکن معذرت کے ساتھ نیشنل ایکشن پلان کی سیاسی سائیڈ پر صورتحال حوصلہ افزا نہ تھی سابقہ حکومت میں وہ کمٹمنٹ نہیں تھی لیکن پی ٹی آئی کی حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گی۔
انہوںنے کہاکہ ہندوستان، پاکستان کو اقتصادی طور پر گرے لسٹ میں شامل کرنے کیلئے اپنی ساری کوششیں بروئے کار لا رہا ہے،وزیراعظم عمران خان نے اپنی پہلی تقریر میں ہندوستان کو واضح پیغام دیا تھا کہ اگر آپ امن کی طرف ایک قدم بڑھائیں گے ہم دو بڑھائیں گے۔
انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان نے مودی جی کو خط لکھ کر کہا کہ دونوں وزرائے خارجہ کے مابین میٹنگ ہونی چاہیے چنانچہ میٹنگ 24 ستمبر کو رکھی گئی مگر ششما سواراج نے عین وقت پر راہ فرار اختیار کی اور میٹنگ نہ ہو سکی۔
انہوںنے کہاکہ 5 فروری کو کشمیر ڈے پر ہم تمام پارلیمانی پارٹیوں کو برطانیہ لے کر گئے اور ہاﺅس آف کامنز میں انٹرنیشنل کشمیر کانفرنس منعقد کی گئی جس میں برٹش پارلیمنٹریز نے ہماری آواز میں آواز ملاءاور 5 فروری کو لندن کی سڑکوں کو فقیدالمثال اجتماع تھا جو کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے تھے۔
انہوںنے کہاکہ ہم نے یورپین پارلیمنٹ میں مقررین میں محترمہ مثال ملک کو بھی شامل کیا تھا مگر انہیں ویزہ نہیں دیا گیا۔