غذائیں

وہ کون سی غذائیں ہیں جو انسان کو موت کی طرف دھکیل رہی ہیں جان کر آپ بھی حیران ہو جائیں گے


ایک حالیہ تحقیق بتاتی ہے کہ جو خوارک ہم استعمال کر رہے ہیں وہ سالانہ 11 ملین (ایک کڑوڑ دس لاکھ) افراد کی وقت سے پہلے موت کا باعث بن رہی ہے۔

جریدے لینسٹ کی تجزیاتی رپورٹ کے مطابق ہماری روزمرہ کی خوارک تمباکو نوشی سے زیادہ خطرناک اور مہلک ہے اور یہ دنیا بھر میں ہونے والی ہر پانچ ہلاکتوں میں سے ایک ہلاکت کا باعث بن رہی ہے۔

نمک چاہے یہ روٹی میں ہو، سویا ساس میں یا پراسیس کیے ہوئے کھانوں میں یہ زندگی کو مختصر کر رہا ہے۔

تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق موٹاپے سے متعلق نہیں ہے بلکہ اس ‘کم معیار’ کی خوراک کے بارے میں ہے جو دل کو متاثر کر رہی ہے اور کینسر کا باعث بن رہی ہے۔

تو کون سی غذائیں ضروری ہیں؟

ضروری غذائیں

’دی گلوبل برڈن آف ڈیزیز سٹڈی‘ دنیا کی سب سے معتبر تحقیق ہے جو بتاتی ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں کتنے لوگ ہیں جن کی زندگیاں خوراک کی وجہ سے کم ہو رہی ہے۔

ان کے تازہ تجزیے میں مختلف ممالک کے لوگوں کی کھانے کی عادات کو زیرِ بحث لایا گیا ہے یہ جانچنے کے لیے کہ خوارک کیسے زندگی کو مختصر کر رہی ہے۔

خطرناک غذائیں وہ ہیں جن میں یہ اجزا پائے جاتے ہیں:

بہت زیادہ نمک ۔ 30 لاکھ اموات

اناج کا بہت کم استعمال ۔ 30 لاکھ اموات

پھلوں کا بہت کم استعمال 20 لاکھ اموات

اس کے علاوہ نٹس، بیج، سبزیوں، سِی فوڈ سے حاصل ہونے والے اومیگا 3 اور فائبر کی کم مقدار بھی زندگی کو مختصر کرنے والے عوامل میں شامل ہے۔

یونیورسٹی آف واشنگٹن میں انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیویشن سے منسلک پروفیسر کرسٹوفر مرے نے بی بی سی کو بتایا کہ ‘ہمیں پتا چلا ہے کہ دنیا بھر میں خوراک صحت میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ اس کا تعلق درحقیقت بہت گہرا ہے۔’

یہ لوگوں کی ہلاکت کا باعث کیسے بن رہی ہے؟

خوراک سے ہونے والی 11 ملین میں سے 10 ملین ہلاکتیں امراض قلب کے باعث ہو رہی ہیں اور یہ ظاہر کرتی ہیں کہ نمک اتنا بڑا مسئلہ کیوں ہے۔

Tنمک کا بہت زیادہ استعمال بلند فشار خون کی وجہ بنتا ہے۔ اور بلند فشار خون دل کے دورے اور سٹروکس کے ممکنہ خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔

غذا

نمک کا براہ راست اثر دل اور خون کی شریانوں پر ہوتا ہے جس کی وجہ سے دل ٹھیک طرح کام نہیں کر پاتا جس سے اس کے مکمل بند ہو جانے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

اناج، پھلوں اور سبزیوں کا جسم پر اثر اس سے الٹا ہے۔ یہ دل کو محفوظ رکھتی ہیں اور امراض قلب کے خدشہ کو کم کر دیتی ہیں۔

کینسر اور ٹائپ ٹو ذیابیطس خوراک کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی دوسری بڑی وجہ ہے۔

دنیا مکمل غذا سے کتنی دور ہے؟

اس حوالے سے کوئی بھی ملک پرفیکٹ نہیں ہے۔ ہر ملک صحت مند غذا کے کسی ایک حصے کو دوسرے ممالک سے زیادہ ترجیح دیتا ہے۔ لیکن موافق غذا سے دنیا کتنی دور ہے یہ ذیل میں درج ہے۔

دوبارہ بیج اور خشک میوے؟

اس تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں بیج اور خشک میوے صحت مند خوراک سے غائب ہیں۔

یونیورسٹی آف کیمبرج کی پروفیسر نیٹا فوروہی کہتی ہیں کہ ‘یہ گمان کہ (نٹس اور بیج) طاقت کی چھوٹی تھیلیاں ہیں جو کہ آپ کو فربہ کر دیں گی جبکہ وہ اچھی چربی سے بھرپور ہوتے ہیں۔’

جبکہ کچھ افراد انھیں باقاعدہ غذا ہی نہیں سمجھتے اور ایک اور وجہ ان کی قیمت ہے۔’

غذا

میرے خیال میں گوشت اور شکر بری چیزیں ہیں؟

حالیہ برسوں میں چربی اور شکر پر ہونے والی بحث اور سرخ اور پراسیسڈ گوشت کے کینسر سے تعلق کی خبریں شہ سرخیوں میں رہی ہیں۔

پروفیسر مرے کہتے ہیں ‘یہ اتنے خطرناک ہو سکتے ہیں جتنا کہا جاتا ہے لیکن یہ غذا میں ثابت اناج، پھلوں، نٹس، بیجوں اور سبزیوں کی کمی کے سامنے بہت چھوٹا مسئلہ ہیں۔’

تحقیق کرنے والے کا کہنا ہے کہ وقت اس بات کا متقاضی ہے کہ صحت کے حوالے سے مہم چلانے والے مقوی غذاؤں جیسا کہ نشاستا اور شکر کی بجائے اپنی بحث کا مرکز صحت مند غذاؤں کی طرف کریں۔

تحقیق کرنے والوں کے مطابق دنیا بھر میں بری غذائیں متوقع عمر میں چند برسوں کی کمی کر رہی ہیں۔

لیکن پروفیسر مرے انتباہ کرتے ہیں کہ یہ صرف اوسط ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اصل سوال جو ہمیں پوچھنا چاہیے وہ یہ ہے کہ ‘کیا میں 50 سے 60 برس کے دوران دل کے دورے سے ہلاک ہو جاؤں گا؟ یا 40 سے 50 برس کی عمر کے دوران میں خوراک سے لاحق ہونے والے کینسر کا شکار ہو جاؤں گا؟’

دنیا کا نقشہ

کیا کچھ ممالک میں صورتحال بہتر ہے؟

دنیا بھر میں بحیرہ روم کے ممالک خاص طور پر فرانس، سپین اور اسرائیل میں غذا سے متعلق اموات سب سے کم ہیں۔

جبکہ جنوب مشرقی، جنوبی اور وسطی ایشیا میں صورتحال اس سے یکسر مختلف ہے۔

اسرائیل میں غذا کی وجہ سے ہونے والی اموات سب سے کم ہیں یعنی کہ ایک لاکھ میں 89 افراد سالانہ جبکہ ازبکستان میں سب سے زیادہ یعنی ایک لاکھ میں 892 افراد سالانہ۔

جاپان اور چین میں صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے کیوں کہ ان ممالک میں لوگوں کا نمک سے تعلق بدلتا رہا ہے۔ چین میں نمک کا استعمال بہت زیادہ ہے۔

پراسیسڈ فوڈ کا بڑھتا ہوا استعمال نمک کے استعمال میں اضافے کی ایک اور وجہ بن رہا ہے۔ چین میں نمک کے استعمال کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتیں سب سے زیادہ ہیں۔

پروفیسر مرے کہتے ہیں کہ ‘جاپان کا کیس دلچسپ ہے۔ اگر آپ تین، چار دہائی قبل کی بات کریں تو چین کے لوگوں کی طرح یہ بھی نمک بہت استعمال کرتے تھے۔’

‘نمک ابھی بھی ان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے لیکن اب اس کا استعمال بہت حد تک کم ہوا ہے۔’

‘اور ان کی غذا میں وہ اشیا بھی شامل ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ امراض قلب سے بچاتی ہیں جیسا کہ پھل اور سبزیاں۔’

غذا

نصیحت؟

پروفیسر مرے کہتے ہیں ‘آپ کا وزن جتنا بھی ہو خوارک کا معیار بہت اہم ہے۔’

‘جس بات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ ثابت اناج، پھلوں، نٹس، بیجوں اور سبزیوں کے استعمال کو بڑھایا جائے اور اگر آپ کر سکتے ہیں تو نمک کا استعمال کم کریں۔’

لیکن قوت خرید ایک مسئلہ ہے۔

ایک اندازے کے مطابق روزانہ پانچ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال غریب ممالک میں خوراک پر ہونے والے خرچ آپ کی آمدن کا 52 فیصد تک ہو سکتا ہے۔

لیکن پروفیسر فوروہی کہتے ہیں کہ لوگ صحت مندانہ انتخاب کر سکتے ہیں اگر ان کو اس بارے میں آگاہ کیا جائے اور اگر ان کے پاس وسائل ہوں۔

‘صحت مند اور سستی غذاؤں کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔’

ان دونوں کا ماننا ہے کہ نشاستے، شکر اور نمک سے زیادہ ضرورت ان غذاؤں پر توجہ دینے کی ہے جو حقیقت میں لوگوں کو کھانے کی ضرورت ہے۔

کیٹاگری میں : صحت