لاہور(این این آئی)قومی احتسا ب بیورو( نیب ) لاہور کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں گرفتاری کیلئے ماڈل ٹاﺅن میں واقع ان کے والد کی رہائشگاہ پر چوبیس گھنٹوں میں دوسری بار چھاپہ مارکر محاصرہ کر لیا گیا ، ماڈل ٹاﺅن سمیت ملحقہ تھانوں کی اضافی نفری اور اینٹی رائیڈ فورس کے اہلکاروں کی بڑی تعداد شہباز شریف کی رہائشگاہ کے باہر موجود رہی ،کارکنوں کو آنے سے روکنے کےلئے شہباز شریف کی رہائشگاہ کی جانب آنے والے تمام راستوں کو بند کر دیا گیا تاہم پارٹی رہنما او رکارکنان رکاوٹیں توڑ کر پہنچنے میں کامیاب ہو گئے اور دھرنا دیدیا، حمزہ شہباز نے نیب کے وارنٹ گرفتاری کو چیلنج کردیا جسے سماعت کے لئے منظور کر لیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر چوہدری اصغر کی سربراہی میں نیب کی ٹیم پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ ہفتہ کی صبح سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی رہائشگاہ 96ایچ ماڈل ٹاﺅن پہنچی اور چاروں اطراف سے محاصرہ کر لیا گیا ۔ سکیورٹی گارڈز کی جانب سے تمام دروازے بند کر دئیے گئے جس کی وجہ سے نیب کی ٹیم اندر داخل نہ ہو سکی ۔
اس موقع پر نیب کی جانب سے گارڈز سے بات کی گئی اور انہوںنے ان کا پیغام اندر پہنچا دیا تاہم دروازہ نہ کھولا ۔ بعد ازاں حمزہ شہباز کے ترجمان عطاءاللہ تارڑ کی جانب سے نیب کی ٹیم سے مذاکرات کئے گئے ۔ دونوں جانب سے ایک دوسرے کو قانونی پہلوﺅں سے آگاہ کیا گیا ۔ نیب کی ٹیم ٹیلیفون پر اعلیٰ حکام سے مسلسل رابطے میں رہی اور انہیں لمحہ بہ لمحہ صورتحال سے آگاہ کیا جاتا رہا ۔اس دوران ماڈل ٹاﺅن تھانے کے علاوہ ملحقہ تھانوں کی اضافی نفری کو بھی طلب کر لیا گیا جبکہ اینٹی رائیڈ فورس کی بھاری نفری بھی پہنچ گئی ۔اطلاع ملنے پر لیگی رہنما اور کارکن بھی ماڈل ٹاﺅن پہنچنا شروع ہو گئے جس پر پولیس کی جانب سے 96ایچ ماڈل ٹاﺅن آنے والے تمام راستوں کو بیرئیر لگا کر بند کر دیا گیا تاہم رہنما او رکارکنان رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے آگے بڑھتے رہے ۔
اس موقع پر پولیس اور کارکنوں کے درمیان دھکم پیل اور ہاتھا پائی بھی ہوئی ۔ کارکنوں نے شہباز شریف کی رہائشگاہ کے مرکزی دروازے پر پہنچ کر دھرنا دیدیا اور نیب او رحکومت کے خلاف نعرے بازی کی ۔ نیب کی جانب سے حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے سیڑھیاں منگوا لی گئیں ۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر چوہدری اصغر نے کہا کہ حمزہ شہباز کو آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کرنے آئے ہیں اور ان کے پاس وارنٹ موجود ہیں ۔انہوں نے ہائیکورٹ کے حکم کے حوالے سے کہا کہ یہ پرانی بات ہے ،حال میں ملک کی سب سے بڑی عدلیہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہے کہ ایسے کسی بھی شخص جس کے خلاف ٹھوس شواہد، شہادتیں اور دستاویزات موجود ہوں اسے نیب کی جانب سے پیشگی اطلاع دئیے بغیر گرفتار کیا جا سکتا ہے ۔
حمزہ شہباز ایک نامور سیاستدان ہیں انہیں سیاستدانوں کی طرح برتا ﺅکرنا چاہیے، انہیں کارکنان کے پیچھے نہیں چھپنا چاہیے۔سارا پاکستان دیکھ رہا ہے کہ نامور سیاستدان گرفتاری دینے سے بھاگ رہا ہے، ہمیں اندر نہیں جانے دیا جارہا اور نہ ہی ہم سے کوئی تعاون کررہا ہے، میرے پاس کوئی بندوق نہیں اور میں نہتا ہوئی، قانونی ضابطے کے تحت حمزہ بھائی کی گرفتاری کے لیے آئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حمزہ شہباز پر الزامات کی طویل فہرست ہے، انہوں نے منی لانڈرنگ کی ہے، پاکستان کا پیسہ باہر گیا ہے، پاکستان آگے نہیں بڑھ رہا، کون آگے بڑھ رہا ہے سب دیکھ رہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ حمزہ شہباز دیواروں کے پیچھے نہ چھپیں ، تہہ خانے میںنہ چھپیں ، گرفتاری سے تو سیاستدان کا قد کاٹھ بڑھتا ہے ، نیلسن منڈیلا کی مثال سب کے سامنے ہے ۔
علاوہ ازیں حمزہ شہباز نے اپنے وکیل کے توسط سے لاہور ہائیکورٹ میں نیب کے وارنٹ گرفتاری کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ نیب نے غیر قانونی طور پر چھاپہ مارا ، عدالت وارنٹ گرفتاری کو فوری معطل کرے ۔عدالت گرفتاری سے پہلے نیب کو آگاہ کرنے کا کہہ چکی ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ وارنٹ گرفتاری فوری معطل کئے جائیں اور عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جاےئ۔