خیال کو آواز میں بدلنے والے نظام میں غیرمعمولی کامیابی

نیویارک: 

ماہرین نے مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلی جنس) کو استعمال کرتے ہوئے ایک ایسا آلہ تیار کیا ہے جو کسی بھی شخص کی سماعت تک پہنچنے والے الفاظ کو آواز کی صورت میں ظاہر کرتا ہے اور ان لوگوں کے لیے ایک تحفہ ثابت ہوسکتا ہے جو کسی بھی طرح بولنے سے قاصر ہیں۔

کولمبیا یونیورسٹی میں واقع زکرمین سینٹر کے ماہرین نے عارضی طور پر کچھ لوگوں کے دماغ میں حساس پیوند لگائے اور ان الفاظ کو مشینی یا روبوٹک آوازوں میں تبدیل کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ فی الحال یہ دماغ تک پہنچنے والے سادہ ترین الفاظ کو ہی پڑھ کر سنا سکتا ہے لیکن بہت جلد یہ پیچیدہ الفاظ اور گفتگو کو بھی آواز کے سانچے میں ڈھال سکے گا اور پیوند کو مزید چھوٹا کرکے اسے مستقل دماغ میں لگایا جاسکے گا۔

اس کے بعد ایک وقت ایسا بھی آسکتا ہے کہ مریض جو بھی سوچے گا اس کی روداد بھی کمپیوٹر سنا سکے گا۔ اس طرح فالج اور دیگر حادثات میں اپنی آواز کھودینے والے افراد کو ان کی آواز مل سکے گی۔ اس کے لیے ماہرین نے بہت عرق ریزی سے دماغ کے وہ علاقے دریافت کئے ہیں جو برقی جھماکوں کی صورت میں سننے والے الفاظ کا پتہ دیتےہیں۔ لیکن پہلے اس کے لیے مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئرز کو تربیت سے گزارا گیا ہے۔

اس پر کام کرنے والی خاتون سائنسداں پروفیسر نیما میسگرانی کہتی ہیں کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری ایجاد سے گویائی سے محروم افراد دوبارہ اپنے اہلِ خانہ سے بات کرسکیں۔ تاہم اب وہ دماغ یا الفاظ پڑھنے والے الیکٹروڈ براہِ راست دماغ کے اندر لگانے پر مسلسل محنت کررہی ہیں۔ ابتدا میں انہیں عارضی طور پر دماغ میں نصب کیا گیا ہے۔

پہلے مرحلے میں پانچ افراد کو الیکٹروڈ لگائے گئے اور کئی دن تک ان کے سامنے الفاظ اور جملے بولے گئے جس سے سافٹ ویئر کی تربیت ہوتی چلی گئی۔ پھر مصنوعی ذہانت کی بدولت اس میں مزید بہتری پیدا ہوئی۔ اس دوران ایف ایم آر آئی سے بھی مدد لی گئی۔

ماہرین پرامید ہیں کہ جلد معذور افراد کے کانوں تک پہنچنے والے الفاظ یا ان کی سوچ کو بھی آواز دی جاسکے گی۔