دو بہنوں

اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھوٹکی کی دو بہنوں تبدیلی مذہب کو درست قرار دیدیا ،اپنے شوہروں کے ساتھ جانے کی اجازت دےدی

اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام قبول کرنے والی گھوٹکی کی دو بہنوں تبدیلی مذہب کو درست قرار دیتے ہوئے اپنے شوہروں کے ساتھ جانے کی اجازت دےدی جبکہ سیکرٹری داخلہ نے بتایا ہے کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق لڑکیاں بالغ ہیں جن کی عمریں 19 اور 18 سال ہے، بظاہر یہ زبردستی مذہب تبدیل کرانے کا کیس نہیں لگتاجمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ نے گھوٹکی کی 2 بہنوں رینا اور روینا کی تحفظ کی درخواست پر سماعت کی ۔سیکرٹری داخلہ ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوئے ۔

چیف جسٹس نے کہاکہ بتائیں ابھی تک کیا کیا ہے؟ سیکرٹری داخلہ نے کہاکہ عدالتی احکامات کے مطابق لڑکیوں کو تحفظ فراہم کیا ہے۔سیکرٹری داخلہ نے کہاکہ عدالت نے ہمیں کمیشن ممبران کو اکٹھے کرنے کا بھی کہا تھا ۔ سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ میں اور آئی آے رحمان صاحب دونوں لڑکوں سے ملکر ان کی رائے جانیں گے ۔ سیکرٹری داخلہ نے کہاکہ شیریں مزاری دوسری خاتون ممبر سمیت لڑکیوں سے ملیں ۔

سیکرٹری داخلہ نے کہاکہ بظاہر یہ زبردستی مذہب تبدیلی کا کیس نہیں لگتا۔ سیکرٹری داخلہ نے کہاکہ کمیشن کے دو ممبران ملک میں نہیں تھے ،باقی سب سے رابطہ ہو گیا۔ سیکرٹری داخلہ نے کہاکہ میڈیکل بورڈ کے مطابق آسیہ کی عمر انیس جبکہ نادیہ کی اٹھارہ سال ہے ۔ سیکرٹری داخلہ نے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ بھی پیش کر دی۔ پمز کی میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے مطابق آسیہ کی عمر 19جبکہ نادیہ کی عمر 18سال ہے۔

عدالت نے کہاکہ واضح ہوگیاکہ بچیوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا،کمیشن کے ارکان قابل احترام ہیں ۔ممبر کمیشن آئی اے رحمن نے کہاکہ لڑکیوں کی عمروں کے حوالے سے شک ختم ہوگیا۔سماعت کے دور ان ہندو کونسل کے رہنما اور رکن اسمبلی رمیش کمار عدالت میں پیش ہوئے ۔ رمیش کمار نے کہاکہ آپ نے جو کچھ کیا اس کےلئے آپ کا شکریہ ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ شکریہ ادا نہ کریں ہر شہری کے حقوق کا تحفظ ہو گا ۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ آپ تو حکمراں جماعت سے ہیں ۔

رمیش کمار نے کہاکہ میں نے اسمبلی میں بھی بل پیش کئے تھے،مجھے نہیں لگتا ان بلوں پر بھی کچھ ہو گا ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اب اکثریتی جماعت کا رکن یہاں کہے گا کہ وہ کچھ نہیں کر سکتا ؟۔چیف جسٹس نے کہاکہ مجھے شرمندگی ہوتی ہے جب کوئی رکن پارلیمنٹ عدالتوں سے آکر مدد مانگے ۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ اکثریتی جماعت اب یہ کہے گی پارلیمنٹ بے بس ہے ، عدالت احکامات دے؟ ۔

چیف جسٹس نے کہاکہ فریقین تحریر گزارشات جمع کرانا چاہیں تو عدالت میں پیش کرسکتے ہیں۔ عدالت نے لڑکیوں کو اپنے شوہروں کےساتھ جانے کی اجازت دےتے ہوئے سیکرری داخلہ کو لڑکیوں اور ان کے شوہروں کی حفاظت کا پابند بنا دیا ۔ عدالت نے کہاکہ کمیشن حتمی رپورٹ چارہفتوں میں جمع کرائے۔

عدالت نے دونوں بہنوں کی تبدیلی مذہب کو درست قرار دیتے ہوئے عدالت نے تحفظ کی درخواست منظور کرلی۔عدالت نے لڑکیوں کو شوہروں کے ساتھ جانے کی اجازت دیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کو لڑکیوں اور ان کے شوہروں کی حفاظت کا پابند بنا دیا۔

عدالت نے انکوائری کمیشن سے14مئی تک حتمی سفارشات پر مبنی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت کیس کی سماعت چودہ مئی تک ملتوی کردی