اسلام آباد (این این آئی) نیلور فیکٹری ایریا میں زمین ایکوائرکرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دور ان سپریم کورٹ نے سی ڈی اے اور اسلام آباد انتظامیہ سے عدالتی حکم پر عملدرآمد سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔
جمعرات کو جسٹس گلزار احمد کی بسربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ ایک حساس ادارے کے ہوتے ہوئے ایسے علاقے میں آبادی کیسے بن گئی؟ انہوںنے کہاکہ بہتر ہوگا کہ وزارت دفاع سارا علاقہ ہی ایکوائر کرلے۔
جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ متاثرین کی داد رسی کی جائے۔ وکیل متاثرین نے کہاکہ عدالتی حکم کا سہارا لیکرغریبوں کے گھروں کو گرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ بہتر ہوگا کہ حکومت کوئی مناسب حل لےکر آئے۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ پاکستان کے اندر شہریوں کو جائیداد بنانے کا حق توحاصل ہے۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ صدیوں سے لوگ رہ رہے ہی فیکٹری تو ابھی لگی ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ اس کیس میں قانون کی کونسی بات ہے جو عدالت فیصلہ کرے۔جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ اسلام آبادکا جو حال انتظامیہ نے کردیا ہے وہ سب جانتے ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ سپریم کورٹ نے7 نومبر2014 کوغیرقانونی تعمیرات گرانے کا حکم دیا تھا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ عدالتی حکم پر عملدرآمد کے لیےہی کارروائی کی گئی۔ وکیل متاثرین نے کہاکہ علاقے کے ایم این اے موجود ہیں عدالت ان کاموقف بھی سنے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ عدالتی حکم کے بعد پھر ایم این اے ہو یا وزیراعظم کوئی فرق نہیں پڑتا۔سپریم کورٹ نے سی ڈی اے اور اسلام آباد انتظامیہ سے عدالتی حکم پر عملدرآمد سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ۔
بعد ازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی ۔