لاہور: شہر کے متعدد بنیادی مراکز صحت بد انتظامی کی بھینٹ چڑھ گئے، سہولیات ناپید، دو مراکز صحت میں یونین کونسل آفس بنا لئے گئے جبکہ کئی میں ایکسپائر ادویات کی موجودگی کا انکشاف کیا گیا ہے۔
سی ای او ہیلتھ نے ڈپٹی کمشنر کو رپورٹ جمع کرائی ہے جس میں تمام حقائق کھول دیئے، سہولیات کا فقدان ہونے سے شہریوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،رپورٹ کے مطابق عرصہ دراز سے بنیادی مراکز صحت کے رقبے کو غیر قانونی طور پر بااثر افراد نے قبضے میں لے رکھا ہے، جس میں ایم سی ایچ ڈھولنوال اور بنیادی مرکز صحت نیازی چوک ہے جس میں یونین کونسل کا دفتر قائم کیا گیا ہے، تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میاں میر میں الائزہ مشین، ڈیجیٹل ایکسرے مشین موجود ہی نہیں اور ہسپتال انتظامیہ کے پاس دونوں مشینیں خریدنے کےلئے بجٹ نہیں، اسی طرح میاں میر ہسپتال میں لفٹوں کا معاملہ بھی درد سر بن گیا۔
ایم ایس کا کہنا ہے کہ لفٹوں کو چلانے کے لیے ماہانہ 40000 کے اخراجات درکار ہیں جبکہ ہسپتال انتظامیہ کے پاس ہر ماہ ادائیگی کے لئے اتنے فنڈز موجود نہیں، ہسپتال کے بجلی کے بل ہی مشکل سے ادا کر پاتے ہیں۔
دوسری جانب بنیادی مرکزصحت نیازی اڈا میں کوئی بھی طبی آلات موجود نہیں، بنیادی مرکز صحت نیازی چوک میں ایٹینول، فلوزول اور بروفن سمیت متعدد ادویات ایکسپائر ہیں، بنیادی مرکز صحت شہزادہ کی چار دیواری نہیں کروائی جا سکی اور میڈیکل آفیسر کی رہائش گاہ پر موجود واٹر فلٹریشن پلانٹ بھی نان فنکشنل ہے۔
بنیادی مرکزصحت علی رضا آباد میں بھی چار دیواری اور ادویات کا فقدان ہے، رورل ہیلتھ سنٹر مانگا منڈی میں ایٹینول، ڈروٹاوائن اور میتھائل ڈیپا ادویات ناپید ہیں، ایم سی ایچ ڈھولنوال میں سیوریج، بائونڈری، ادویات، واٹر سپلائی نہ ہونے سمیت دیگر مسائل درپیش ہیں اور مرکز صحت کا رقبہ پر غیر قانونی طور پر یونین کونسل سٹاف آفس قائم ہے۔
ڈی سی لاہور نے تمام مسائل کے فوری خاتمے کے ا حکامات دے دیئے جبکہ میاں میر ٹی ایچ کیو کے لئے خصوصی رپورٹ طلب کر لی۔