اکثریتی اراکین

پی سی بی بورڈ آف گور نرز کے اکثریتی اراکین نے ایم ڈی وسیم خان اوراسٹرکچر کے خلاف بغاوت کردی

کوئٹہ (این این آئی)پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں اکثریتی اراکین نے ایم ڈی پی سی بی وسیم خان اور نئے مجوزہ ڈومیسٹک اسٹرکچر کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے مطالبات کی منظوری تک اجلاس میں بیٹھنے سے انکار کردیا۔

بدھ کو پہلی مرتبہ کوئٹہ میں منعقدہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا گورننگ بورڈ کا 53واں اجلاس اختلافات کی نذر ہو گیا جہاں بورڈ کے اکثر اراکین نے ایم ڈی پی سی بی کو ہٹانے سے سمیت متعدد مطالبات کی حامل کی قرار پیش کی۔اجلاس شروع ہوا تو 5 اراکین نے قرارداد پیش کرنے کی کوشش کی جس میں ناصرف ڈپارٹمنٹل کرکٹ کے خاتمے سے متعلق ڈومیسٹک کرکٹ کے مجوزہ اسٹرکچر کو مسترد کیا گیا بلکہ ایم ڈی پی سی بی وسیم خان کی تقرری کو بھی غیرقانونی قرار دینے کا مطالبہ کیا گیاتاہم ایجنڈے سے ہٹ کر قرارداد پیش کرنے پر چیئرمین پی سی بی اور چند اراکین نے مخالفت کی جس پر قرارداد پیش کرنےوالے ارکان نے مطالبات کی منظوری تک اجلاس میں بیٹھنے سے انکار کردیا۔

ذرائع کے مطابق اراکین نے بورڈ کا اجلاس 30 اپریل کو لاہور میں بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق چار ریجنز اور چار محکموں کے ساتھ اجلاس منعقد کیا جائے۔اراکین نے محکمہ جاتی کرکٹ ختم کرنے کے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے مینیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان کی تقرری کو بھی چیلنج کردیا اور تقرری کو کالعدم قرار دیا۔اراکین نے بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کی جانب سے وسیم خان کے اختیارات سے متعلق ایجنڈے کو پیش کرنے سے قبل ہی ماننے سے مکمل طور پر انکار کردیا۔ذرائع کے مطابق گورننگ بورڈ کے ان اکثریتی اراکین نے ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر کے لیے نئی کمیٹی بنانے کی تجویز دی ہے جبکہ 10 روز میں نیا اسٹرکچر تجویز کرکے 30 اپریل کو پیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیش کی جانے والی قرارداد پر پانچ اراکین کے دستخط ہیں، اجلاس میں گورننگ بورڈ کے پانچ اراکین کے احتجاج کرنے پر تلخی بھی ہوئی۔گورننگ بورڈ کے اراکین نے مطالبات ماننے تک بورڈ کے اجلاس کا بائیکاٹ جاری رکھنے کی دھمکی دی ہے۔کوئٹہ میں گورننگ بورڈ کے اجلاس میں 7 میں سے 5 ارکان کا بورڈ کے ایجنڈے کو ماننے سے صاف انکار کا سیدھا مطلب چیئرمین پی سی بی احسان مانی کے خلاف عدم اعتماد کے مترادف ہے۔پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ کورم پورا نہ ہونے کے سبب اجلاس کو ملتوی کردیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق پانچ اراکین نے ایجنڈے سے ہٹ کر قرارداد پیش کرنے کی کوشش کی جس پر پی سی بی چیئرمین نے کہا کہ ایجنڈے سے ہٹ کر کوئی بھی معاملہ اجلاس کے اختتام پر پیش کیا جائے لیکن خان ریسرچ لیبارٹریز اور چار ریجنز کے نمائندوں نے اجلاس میں واپسی سے انکار کردیا۔پی سی بی چیئرمین نے اپنے بیان میں اس صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے امید تھی کہ پاکستان کرکٹ کے لیے موثر اور اسے بہتر بنانے کی بات کی جائے گی لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ملاقات کی تاکہ صوبے میں کرکٹ کو فروغ دیا جا سکے لیکن مجھے زیادہ افسوس اس بات پر ہوا کہ بلوچستان کے نمائندوں نے بھی بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا۔