اسلام آباد(این این آئی) سپریم کور ٹ آف پاکستان نے شہباز شریف اور فواد حسن فواد کی ضمانت کے خلاف نیب کی اپیلیں سماعت کےلئے منظور کرتے ہوئے شہباز شریف اور فواد حسین فواد کو دو مئی کو طلب کرلیا ہے جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاہے کہ ہائی کورٹ نے ضمانت کے کیس میں الزامات ہی مسترد کر دئیے، قرار دیا تمام ٹھیکے میرٹ پر دیے گئے۔
جمعرات کو فواد حسن او ر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ضمانت کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ۔ سماعت شروع ہوئی تو نیب کے وکیل نعیم بخاری کے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ پشاور میں کیس کے باعث میں نے سپریم کورٹ میں التواءکی درخواست جمع کرائی۔انہوںنے کہاکہ سوشل میڈیا پر میرے خلاف غلط خبریں چلائی گئیں۔نعیم بخاری نے کہاکہ میڈیکل چیک اپ کےلئے کیس ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔انہوںنے کہاکہ بیرون ملک سے معالج نے آکر چیک اپ کرنا تھا۔انہوںنے کہاکہ سوشل میڈیا پر میری عدم حاضری سے متعلق غلط خبریں چلائی گئیں۔
انہوںنے کہاکہ کہا گیا کہ پشاور ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے باعث سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوں گا۔ نعیم بخاری نے کہاکہ غلط خبروں کی وجہ سے عدالت میں پیش ہو گیا ہوں۔انہوںنے کہاکہ آشیانہ ہاو¿سنگ سستے گھروں کا منصوبہ تھا، تین ہزار کنال اراضی میں سے دو ہزار کنال اراضی پیراگون کو دے دی گئی۔نعیم بخاری نے کہاکہ احتساب عدالت میں ٹرائل چل رہا ہے ،شواہد پیش کیے جارہے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ لگتا ہے آپ کو بہت جلدی ہے، کہیں پشاور تو نہیں جانا۔ نعیم بخاری نے کہاکہ پشاور نہیں ڈاکٹر کے پاس جانے کی جلدی ہے۔
انہوںنے کہاکہ آشیانہ فراڈ کا نقشہ نویس شہباز شریف ہے، احد چیمہ کےساتھ مل کر غیر قانونی طریقے سے منصوبہ ایوارڈ کیا گیا۔نعیم بخاری نے کہاکہ پیراگون کے ندیم ضیاءاور کامران کیانی مفرور ہیں۔انہوںنے کہاکہ کامران کیانی نے فواد حسن فواد کے بھائی کو ساڑھے پانچ کروڑ روپے دئیے۔انہوںنے کہاکہ شہباز شریف نے پہلی نیلامی کو ختم کیا۔انہوںنے کہاکہ شہباز شریف نے دوسرا نیلامی کا عمل بھی رکوا دیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ ہائی کورٹ نے ضمانت کے کیس میں الزامات ہی مسترد کر دئیے۔
انہوںنے کہاکہ ہائی کورٹ نے قرار دیا تمام ٹھیکے میرٹ پر دیے گئے۔نعیم بخاری نے کہاکہ عدالتی فیصلے سے ٹرائل بری طرح متاثر ہوگا۔انہوںنے کہاکہ ہائی کورٹ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا۔انہوںنے کہاکہ شہباز شریف آشیانہ سکینڈل کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔انہوںنے کہاکہ آشیانہ کا ٹھیکہ بدنیتی کی بنیاد پر منسوخ کروایا گیا۔انہوںنے کہاکہ شہباز شریف نے لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے سربراہ کو گھر بلا کر ہدایات دیں۔ انہوںنے کہاکہ شہباز شریف کی ہدایات پر نو فیصلے ہوئے، آٹھ فیصلوں نے احد چیمہ کے ہاتھ مضبوط کیے۔
وکیل نیب نے کہاکہ فواد حسن فواد کیخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا بھی کیس ہے۔نعیم بخاری نے کہاکہ فواد حسن فواد نے راولپنڈی میں عالی شان پلازہ تعمیر کیا، احد چیمہ جیل میں ہے تو شہباز شریف اور فواد حسن فواد باہر کیسے رہ سکتے ؟ ۔انہوںنے کہاکہ کیس کے دو ملزمان مفرور جبکہ دو وعدہ معاف گواہ بن گئے ۔ نعیم بخاری نے کہاکہ لاہور ہائی کورٹ کے ججز نے ضمانت دیتے ہوئے اپنا عدالتی ذہن استعمال نہیں کیا۔
انہوںنے کہاکہ لاہور ہائی کورٹ نے ضمانت کا نتیجہ جلد بازی میں اخذ کیا۔انہوں نے کہاکہ لاہور ہائی کورٹ نے ضمانت دینے کے اصولوں پر عمل نہیں کیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ آشیانہ ہاﺅسنگ سکیم پر عمل پی ایل ڈی کمپنی نے کرانا تھا،وزیر اعلیٰ کمپنی کے معاملات میں مداخلت کیوں کرتے رہے؟۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے نیب کی اپیلیں سماعت کےلئے منظور کرتے ہوتے ہوئے شہباز شریف اور فواد حسن فواد کو طلبی کے نوٹسز جاری کر دیئے ۔عدالت نے کہاکہ شہباز شریف اور فواد حسن فواد زاتی حیثیت میں پیش ہوں،کیس کی مزید سماعت دو مئی کو ہوگی ۔