لاہور (این این آئی) جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ آئین شکنی یا آئین میں اختیارات چھیننے کی بجائے آئین پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے ،
صدارتی نظام و باختیار سربراہ مملکت کے تجربات بار بار کیے جاچکے ہیں، اصل مسئلہ غیر جمہوری و غیر پارلیمانی رویے ہیں ، پارلیمنٹ سیاسی ، داخلہ ، خارجہ اور معاشی پالیسی سازی کا حقیقی مرکز بن جائے تو سارے دکھ درد ختم ہو جائیں گے، سیاسی قیادت اور جماعتوں نے جمہوری پارلیمان کے نعرے لگائے ، جدوجہد کی ، قربانیاں دیں لیکن مزاج ، رویے اور اسلوب جمہوری اور پارلیمانی نہیں بنائے ۔
لاہور میں سینئر سیاستدانوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہاکہ عوام مہنگائی ، ناانصافی ، بے روزگاری اور سماجی محرومیوں کا شکار ہیں ۔ بلدیاتی نظام کو سماجی فلاح و ترقی کا ذریعہ نہیں بنایا جارہا۔ امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہوتا جارہاہے ۔ محدود ِ چند بگڑا اشرافیہ 98 فیصد عوام کے حقوق چھین چکاہے ۔ غریبوں ، مظلوموں اور حالات کے ستائے عوام کا لشکر کسی وقت بھی بڑے انقلاب کی راہ پکڑ سکتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ انارکی اور افراتفری کسی کے لیے بھی مفید نہ ہوگی ۔
سوڈان میں اقتدار اور حکمرانی کی تبدیلی کا نیا ماڈل دنیا کے سامنے آگیاہے ۔ عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں ، عوامی مسائل کا واحد حل اسلام ہے ۔ لیاقت بلو چ نے کہاکہ سری لنکا میں دہشتگردی کی لرزہ خیز واردات نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیاہے ۔ نیوز ی لینڈ ، پاکستان ، افغانستان ، مقبوضہ کشمیر ، شام ، فلسطین میں گروہی ریاستی دہشتگردی امن عالم کے لیے خطرناک ہے ۔
انہوںنے کہاکہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کا سدباب کیا جائے ، کور ایشوز سے گریز کی بجائے ان کا حل کیا جائے ۔