اسلام آباد ( آن لائن ) پاکستان میں تعینات تیونس کے سفیر جناب عادل الاربی نے کہا کہ تیونس اور پاکستان کے درمیان باہمی تجارت کو فروغ دینے کے وسیع مواقع موجود ہیں کیونکہ دونوں ممالک متعدد شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تجارت کر سکتے ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ دونوں ممالک تجارتی وفود کا تبادلہ بڑھائیں تا کہ مشترکہ تعاون کے تمام ممکنہ مواقعوں سے استفادہ کیا جائے۔
انہوںنے کہا کہ حکومتوں کا کام نجی شعبوں کو باہمی روابط کیلئے سہولت فراہم کرنا ہے تاہم کاروباری برادری کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ ملاقات کر کے آپس میں کاروبار کو فروغ دینے کے مواقع تلاش کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورہ کے موقع پر تاجر بردری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوںنے کہا کہ تیونس جغرافیائی لحاظ سے افریقہ اور یورپ کے قریب واقع ہے اور پاکستان تیونس کے ساتھ قریبی تعاون فروغ دے کر ان بڑی منڈیوں تک آسان رسائی حاصل کر سکتا ہے ۔ اسی طرح تیونس پاکستان کے ذریعے جنوبی ایشیاءکی بڑی مارکیٹ تک بہتر رسائی حاصل کر سکتا ہے۔
تیونس کے سفیر نے کہا کہ ان کے ملک کی 80فیصد تجارت یورپی یونین کے ساتھ ہے اور پاکستان کے سرمایہ کار تیونس میں جوائنٹ وینچزر قائم کر کے افریقہ اور یورپی یونین کے ممالک کے ساتھ اپنی برآمدات کو بہتر فروغ دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مستقبل افریقی براعظم کا ہے لہذا پاکستان کیلئے یہ اچھا موقع ہے کہ وہ تیونس کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کر کے افریقی مارکیٹ میں کاروبار کے مواقع تلاش کرے۔انہوںنے کہا کہ تیونس زراعت، ٹیکسٹائل اور سیاحت میں وسیع تجربہ و مہارت رکھتا ہے اور پاکستان ان شعبوںمیں تیونس کے ساتھ تعاون بڑھا کر اپنی معیشت کو بہتر فروغ دے سکتا ہے۔
انہوںنے کہا کہ تیونس کا زیتون کا تیل دنیا بھر میں مشہور ہے لہذا پاکستان کی بزنس کمیونٹی اس سے استفادہ حاصل کرنے کی کوشش کرے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اپنا ایک وفد تیونس لے جانے پر غور کرے اور یقین دہانی کرائی کہ ان کا سفارتخانہ وفد کو ویزہ کے حصول میں ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احمد حسن مغل نے کہا کہ موجودہ حکومت سیاحت کو فروغ دینے میں خصوصی دلچسپی رکھتی ہے لہذا تیونس کے سرمایہ کارپاکستان میں سیاحت کے علاوہ سی پیک اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور تیونس کے مابین عمدہ سیاسی تعلقات قائم ہیں لیکن باہمی تجارت نہ ہونے کے برابر ہے لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ دونوں ممالک تجارتی تعلقات کو بہتر کرنے پر زیادہ توجہ دیں۔انہوںنے کہا کہ پاکستان نے افریقہ کے ساتھ تجارت و برآمدات کو فروغ دینے کیلئےLook Africaپالیسی تشکیل دی ہے اور تیونس کے ساتھ قریبی تعاون ان مقاصد کے حصول میںمعاون ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں کے درمیان مضبوط بی ٹو بی روابط کاروباری تعلقات کو صلاحیت کے مطابق فروغ دے سکتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل، آلات جراحی، کھیلوں کا سامان اور پھلوں سمیت پاکستان اپنی متعدد مصنوعات تیونس کے ذریعے یورپ اور افریقہ کو برآمد کر سکتا ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان اور تیونس ایک دوسرے کے ملک میں سنگل کنٹری نمائشیں منعقد کرنے میں نجی شعبوں کے ساتھ تعاون کریں۔ انہوںنے کہا کہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اپنا ایک تجارتی وفدتیونس لے جانے پر غور کرے گا تاکہ تیونس میں موجود کاروباری مواقعوں کا جا ئزہ لیکر دو طرفہ تجارت کو فروغ دیا جا سکے۔