لاہور ( این این آئی) حضرت سید علی بن عثمان الہجویری المعروف حضرت داتا گنج بخش کے مزار کے باہر خود کش دھماکے میں ایلیٹ فورس کے 5اہلکاروں سمیت 8افراد شہید جبکہ 25سے زائد افراد زخمی ہو گئے جنہیں طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ،کئی افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے جس کی وجہ سے شہادتوں کی تعداد میں اضافے کے خدشہ ہے ، وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا کہ عام تھریٹ الرٹ موجود تھا جس کی وجہ سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ،وزیر اعظم عمران خان نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ، وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا جس میں دھماکے کے حوالے سے ابتدائی رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق بدھ کی صبح تقریباً 8بجکر 45منٹ کے قریب داتا دربار کے گیٹ نمبر 2پر ایلیٹ فورس کی گاڑی کے قریب ایک زور دار دھماکہ ہو گیا جس سے آگ کا گولہ بلند ہوا ۔ دھماکے کی وجہ دور دور تک سنی گئی جبکہ شدت سے قریب سے گزرنے والی گاڑیوں اور عمارتوں کو بھی شدید نقصا ن پہنچا ۔اطلاع ملنے پر پولیس اور ریسکیو اور حساس اداروں کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں جنہوں نے دھماکے والی جگہ اور قریبی علاقے کو اپنے گھیرے میں لے لیا ۔ امدادی ٹیموں کی جانب سے دھماکے میں شہید ہونے والوں کی لاشوں اور زخمیوں کو میو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے میں 8افراد شہید جبکہ 25سے زائد زخمی ہوئے ۔
زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے شہادتیں بڑھنے کا خدشہ ہے ۔واقعے کے بعد صوبائی دارالحکومت کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی ۔وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عام تھریٹ الرٹ موجود تھا جس کی وجہ سے سکیورٹی ہائی الرٹ تھی اور اسی وجہ سے اس جگہ پولیس اور ایلیٹ کے جوان تعینات تھے ۔انہوں نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے واقعے سے حملہ آور کو کوئی مسلمان تصور نہیں کر سکتا، ایسے لوگوں کا اس ملک اور مذہب سے کوئی تعلق نہیں، یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ واقعے میں ملوث لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لیے اقدامات حکومت کی ذمہ داری ہے اور حکومت اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہورہی ہے۔وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش ہورہی ہے، شواہد ملے ہیں یہ شاید خودکش دھماکا تھا لیکن یہ حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا۔دھماکے سے متعلق انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس عارف نواز خان نے بتایا کہ دھماکے میں تقریباً 7 کلو کے سے زائد دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا اور اس میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا ۔
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ دھماکا خود کش تھا اور حملہ آور کی باقیات بھی مل گئی ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے تحقیقات میں مصروف ہیں۔دوسری جانب ڈی آئی جی آپریشنز محمد اشفاق نے کہا کہ کسی کو بھی داتا دربار کے اندر داخلے کی اجازت نہیں دی جارہی، جو لوگ داتا دربار میں موجود تھے انہیں بھی باہر نکال دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ دھماکے کی تھریٹ الرٹ تھا لیکن مخصوص داتا دربار پر اس طرح کے واقعے کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔محمد اشفاق کا کہنا تھا کہ پولیس کا محکمہ قربانیاں دے رہا ہے، شہریوں کی ذمہ داری ہمارا فرض ہے اور ہم اسے پورا کریں گے۔
اگر داتا دربار کی بات کی جائے تو یہ پاکستان کے ان مزاروں میں سے ایک ہے جہاں زائرین کی بہت بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیر اعظم عمران خان، وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار اور دیگر شخصیات نے لاہور دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہادتوںپر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔صدر مملکت نے واقعے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ماہ مقدس رمضان میں اس طرح کے عمل میں ملوث عناصر گمراہ کن ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے داتا دربارکے قریب ایلیٹ فورس کی گاڑی پر دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم نے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ غم زدہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے بھی داتا دربار کے باہر پولیس موبائل کے قریب دھماکے پر اظہار مذمت کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعلی نے واقعے کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا جبکہ زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی۔معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بھی دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے شہید ہونے والوں کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور اظہارتعزیت کیا اورکہا کہ مزاروں اورولیوں کی آرام گاہوں کو نشانہ بنانے والے اسلام اور پاکستان دشمن ہیں۔
انہوں نے شہید ہونے والوں کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اورتعزیت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ دھماکے میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اورتعزیت کرتے ہیں، مزاروں اورولیوں کی آرام گاہوں کو نشانہ بنانے والے اسلام اورپاکستان کے دشمن ہیں۔ دشمن پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی سازشیں کرتے رہتے ہیں۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ قوم، مسلح افواج ،پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے عظیم قربانیاں دی ہیں، دہشت گردوں کے خلاف قوم سیسہ پلائی دیوارہے اسے شکست دے کررہیں گے اوراللہ تعالی سے دعا ہے کہ شہدا کے درجات کو بلند فرمائے، اہلخانہ کو صبرجمیل اور زخمیوں کو صحت دے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدرشہبازشریف نے داتا دربارلاہور کے باہردھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خانقاہوں اور اولیا کے مزارات پر دہشت گردی کرنے والے مسلمان نہیں ہوسکتے، اس نوعیت کی وارداتیں کرنے والے پاکستان اور اسلام دشمن ہیں، پوری قوم ان کے خلاف متحد ہے۔ شہباز شریف نے کہا نواز شریف کی قیادت میں پانچ سال میں دہشت گردی پر قابو پالیا گیا تھا، اس کا واپس آنا افسوسناک ہے، حکومت کا نیشنل ایکشن پلان پر بریفنگ کو یکسر فراموش کرنا غفلت اور عاقبت نااندیشی کی انتہاہے، امن وامان کی بگڑتی صورتحال تشویشناک ہے،غور کرنا ہوگا کہ یہ واقعات دوبارہ کیوں ہورہے ہیں۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو سمیت متعددسیاسی رہنماﺅں نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے،
بلاول بھٹو نے دھماکے میں قیمتی جانوں کے زیاں پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ داتا دربار دھماکے میں ملوث درندوں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے۔