بارڈر ایریا

بارڈر ایریا سکیورٹی کمیٹی کی اپیلوں سے متعلق کیس،کمیٹی اس معاملے کا از سر نو جائزہ لے، عدالت عظمیٰ

اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے بارڈر ایریا سکیورٹی کمیٹی کی اپیلوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دور ان کہا ہے کہ بارڈر ایریا سیکیورٹی کمیٹی اس معاملے کا از سر نو جائزہ لے، غیر متعلقہ افراد بشمول اراکین کمیٹی کو کی گئیں الاٹمینٹس منسوخ کی جائیں، ایک سال میں کمیٹی این او سی کے حوالے سے تمام معاملات حل کروائے۔

بدھ کو سپریم کورٹ میں بارڈر ایریا سکیورٹی کمیٹی کی اپیلوں سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔دور ان سماعت رہائشی بارڈر ایریا نے کہاکہ مسئلہ یہ ہے کہ جو زمین میں نے خریدی ہے وہ الاٹ نہیں ہوئی۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ انڈیا بارڈر کا بیس میل کا ایریا کسی کو الاٹ نہیں ہوتا، پاکستان میں بارڈر کی دیوار کے قریب کاشت کار جا کر کاشتکاری کرتے ہیں۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ آپ کہاں تک نظر رکھیں گے، اگر آپ عام آدمی کو جا کر بارڈر پر بیٹھا دیں تو وہ تو کچھ بھی کر سکتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ آپ کو کوئی ایریا تعین کرنا ہوگا، چیزوں کو مزید خراب مت کریں۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ ہمارے پاس اتنی چیزیں آتی ہیں سب کو صحیح کرنا ہمارا کام نہیں ہے۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ جو قانون کا کام ہے وہ قانون کو کرنے دیں، بارڈر کمیٹی میرٹ پر تمام چیزوں کو دیکھے اور حل نکالے۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ اگر بفر زون بنانا چاہتے ہیں تو بنائیں، بارڈر ایریا بہت ہی نازک جگہ ہے۔کل کو اگر جنگ چھڑ گئی تو کیا کریں گے آپ سب۔رہائی بارڈر ایریا نے کہاکہ جب 1965 اور 1971 کی جنگ ہوئی تھی تو ہم سب ادھر ہی تھے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ اگر انڈین آرمی آ گئی تو کیا کریں گے؟۔ رہائشی نے جواب دیاکہ ہم لڑیں گے انڈیں آرمی سے میں بھی ریٹائر آرمی آفیسر ہوں۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ آپ کیسے لڑیں گے یہ بتائیں۔رہائشی نے کہاکہ ہم اپنی حفاظت میں لڑیں گے۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ بارڈر ایریا میں واٹر پارک سیکیورٹی رسک ہو سکتاہے، یہ معاملات دیکھنا انتظامیہ کا کام ہے۔ عدالت نے کہاکہ بارڈر ایریا سیکیورٹی کمیٹی اس معاملے کا از سر نو جائزہ لے، غیر متعلقہ افراد بشمول اراکین کمیٹی کو کی گئیں الاٹمینٹس منسوخ کی جائیں۔عدالت نے کہاکہ ایک سال میں کمیٹی این او سی کے حوالے سے تمام معاملات حل کروائے۔