بدین( آن لائن ) سوشل میڈیا کے ذریعے پروان چڑھنے والی محبت بلیک میلنگ کے بعد 12 ویں جماعت کی طالبہ کی جان لے گئی۔
بدین کے نواحی شہر ٹنڈو غلام علی کی رہائشی طالبہ سوشل میڈیا کے ذریعے محبت کے جھانسے میں آنے کے بعد کی جانے والی بلیک میلنگ سے اس حد تک عاجز آئی کہ اس نے زہریلی دوا پی کر اپنی زندگی کا خاتمہ ہی کرلیا۔
متوفیہ کے ورثا کے مطابق سوم نامی شخص نے متوفیہ کو سوشل میڈیا کے ذریعے پہلے اپنی جھوٹی محبت کا جھانسہ دیا اور اس کے بعد اس کی تصویر ایڈٹ کرکے اسے بلیک میل کرنے لگا۔
ورثا نے یہ افسوسناک انکشاف بھی کیا کہ سوم ایڈٹ شدہ تصویر انٹرنیٹ پر اپلوڈ کرنے کی دھمکی دے کر ہر ماہ 50 ہزار روپے بھی وصول کرتا رہا تھا۔سوم نامی شخص کے متعلق ورثا کا کہنا ہے کہ جب متوفیہ کی منگنی اپنے عزیز سے ہوئی تو اسے بھی ایڈٹ شدہ تصویر واٹس اپ پر بھیج دی جس کی وجہ سے ہونے والا رشتہ ٹوٹ گیا۔ ورثا نے دعوی کیا ہے کہ زہریلی دوا پی کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے سے قبل متوفیہ نے اپنی آپ بیتی کاغذ پر تحریر کی ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق متوفیہ کے ورثا نے سوم کی بلیک میلنگ سے متعلق باقاعدہ شکایت متعلقہ ایس ایس پی سے کی تھی لیکن پولیس نے روایتی غفلت، لاپرواہی اور سستی کا مظاہرہ کرے ہوئے کارروائی نہیں کی جب کہ بلیک میلنگ اور ذہنی دبا سے تنگ آکر طالبہ نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کا کہنا ہے شکایت درج کرلی گئی ہے لیکن ملزم کے فرار ہونے کی وجہ سے گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ پولیس کا یہ دعوی بھی سامنے آیا ہے کہ ملزم کو جلد کر گرفتار کر کے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
سوشل میڈیا پر کسی کو بلیک میل کرنا قابل سزا جرم ہے جس کے لیے ملک میں سائبر کرائم کا قانون بھی موجود ہے۔ اس قانون کے تحت مجرمان پکڑے گئے ہیں اور انہیں سزائیں بھی ہوئی ہیں۔سائبر کرائم کے تحت کارروائی فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کرتی ہے کیونکہ وہی اس کی مجاز اٹھارٹی ہے اور اسی کے پاس اس قسم کے مجرمان کو پکڑنے کی تیکنیکی صلاحیت بھی موجود ہے۔ملین ڈالر کا سوال یہ ہے کہ اگر متوفیہ کے ورثا نے خود کشی سے قبل متعلقہ ایس ایس پی کو بلیک میلنگ کی اطلاع دی تھی تو کیا پولیس نے ملنے والی شکایت سے ایف آئی اے کو آگاہ کیا تھا؟سوشل میڈیا کی وجہ سے پوری دنیا میں متعدد افراد موت کو گلے لگا چکے ہیں جب کہ ان افراد کی بھی کمی نہیں ہے جو اس کے ذریعے بلیک میلنگ اور خوف و ہراس کا شکار ہوئے ہیں۔